حسن نصراللّٰہ کون تھے؟

شیخ حسن نصراللّٰہ، حزب اللّٰہ کے طویل عرصے سے رہنما، ایک شعلہ بیان مقرر اور ایران کی سرپرستی میں قائم مزاحمتی محور کے اہم رکن تھے۔ 1992 میں حزب اللّٰہ کی قیادت سنبھالنے کے بعد، انہوں نے تنظیم کو لبنان اور خطے میں ایک طاقتور سیاسی اور عسکری قوت میں تبدیل کیا۔
بچپن اور جوانی
حسن نصراللّٰہ 1960 میں مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان غریب تھا اور ان کے والد ایک چھوٹی سی دکان چلاتے تھے۔ خانہ جنگی کے آغاز کے بعد، ان کے والد نے بیروت چھوڑ کر جنوبی لبنان کے ایک شیعہ اکثریتی گاؤں میں سکونت اختیار کر لی۔
نصراللّٰہ نے اپنی ابتدائی تعلیم عراق کے شہر نجف میں حاصل کی جہاں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنما سید عباس موسوی سے ہوئی۔ بعد میں انہیں 1978 میں عراق سے بے دخل کر دیا گیا، جس کے بعد وہ لبنان واپس آ گئے اور امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی۔
امل تحریک سے حزب اللّٰہ تک
اسرائیل کے 1982 میں بیروت پر حملے کے بعد، حسن نصراللّٰہ امل سے علیحدہ ہو گئے اور حزب اللّٰہ میں شامل ہو گئے۔ 1992 میں عباس الموسوی کے اسرائیلی حملے میں قتل کے بعد، حسن نصراللّٰہ کو حزب اللّٰہ کا سیکریٹری جنرل مقرر کیا گیا۔ ان کی قیادت میں حزب اللّٰہ نے اسرائیلی افواج کے خلاف مزاحمت کی پالیسی اپنائی، جس کے نتیجے میں 2000 میں جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کا انخلا ہوا۔
رفیق حریری کا قتل اور حزب اللّٰہ کی سیاست میں شمولیت
2005 میں لبنان کے وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد، حزب اللّٰہ پر دباؤ بڑھا، لیکن حسن نصراللّٰہ نے سیاسی ثالث کا کردار ادا کیا اور تنظیم کو لبنان کے قومی سیاسی منظرنامے کا حصہ بنایا۔ 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد، نصراللّٰہ کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا اور انہیں عرب دنیا میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے علمبردار کے طور پر دیکھا جانے لگا۔
طاقت میں اضافہ
2007 میں لبنانی حکومت کی حزب اللّٰہ کے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کو ختم کرنے کی کوشش کے بعد، حسن نصراللّٰہ نے بیروت پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ مغربی ممالک کی جانب سے تنقید کے باوجود، حزب اللّٰہ لبنانی کابینہ میں اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔
نصراللّٰہ کا ورثہ
حسن نصراللّٰہ کو لبنان میں ایک منفرد سیاسی اور عسکری رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کی قیادت میں حزب اللّٰہ نے نہ صرف اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی، بلکہ شام کی خانہ جنگی اور لبنان کے اقتصادی بحران جیسے چیلنجز کا بھی سامنا کیا۔
حسن نصراللّٰہ کی شخصیت کو خطے میں ان کے حامی اور مخالفین دونوں اہمیت دیتے ہیں۔ جہاں ایک طرف انہیں شیعہ مسلمانوں کا محافظ مانا جاتا ہے، وہیں دوسری طرف انہیں ایران کے مفادات کے لیے کام کرنے کا الزام بھی دیا جاتا ہے۔
ان کی شہادت کے بعد، حزب اللّٰہ کو نئے رہنما کا انتخاب کرنا ہوگا جو تنظیم کی مستقبل کی سمت کا تعین کرے گا۔



