سکندرآباد میں ہندو تنظیموں کا پرتشدد احتجاج’ پتھراؤ میں 15 پولیس ملازمین زخمی ۔مسجد کی طرف بڑھنے کی کوشش ناکام

حیدرآباد ۔ 19؍ اکٹوبر ۔ (اردو لائیو): سکندرآباد میں ایک سنگین صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب ہندو تنظیموں کے احتجاج نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ پولیس کی مستعدی اور بروقت کارروائی نے ایک بڑے ہجوم کو مسجد کی طرف بڑھنے سے روک دیا، لیکن اس عمل میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور حالات مزید کشیدہ ہوگئے۔
ہندو تنظیموں کی جانب سے ایک بڑے احتجاج کی کال دی گئی تھی جو سکندرآباد کے متاثرہ علاقے میں ہوا۔ احتجاج کی وجہ ایک حالیہ واقعہ تھا جس میں ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ایک مندر میں توڑ پھوڑ کی تھی۔ اس واقعہ نے علاقے میں غم و غصہ پیدا کیا اور ہندو تنظیموں نے شدید احتجاج کا آغاز کردیا۔ احتجاج کے باعث علاقہ کی مارکیٹیں بند ہوگئیں اور بڑی تعداد میں ہندو تنظیموں کے کارکن مندر کے قریب جمع ہوگئے۔
مشتعل ہجوم میں شامل چند نوجوانوں نے احتجاج کے دوران مسجد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی، جس سے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ پولیس نے فوری طور پر ہجوم کو روکنے کی کوشش کی، مگر مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ لاٹھیوں، چپلوں اور پانی کی بوتلوں سے حملہ کردیا جس کی وجہہ سے پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔اس پتھراؤ میں کم از کم 15 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، جن میں ایک اے سی پی اور انسپکٹر بھی شامل ہیں۔
پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ اس کارروائی کے بعد ہجوم نے آر ٹی سی بسوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا۔ حالانکہ پولیس نے پوری کوشش کی کہ حالات کو قابو میں رکھا جائے، مگر ہجوم کی شدت نے حالات کو مزید بگاڑ دیا۔
مندر کے قریب موجود مسجد کی جانب بڑھنے کی یہ کوشش علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کا سبب بنتا۔ اگر پولیس نے بروقت کارروائی نہ کی ہوتی تو حالات بگڑ سکتے تھے اور پورے علاقے میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا۔ پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں حالات کچھ حد تک قابو میں آگئے، مگر ہندو تنظیموں کے کارکنان نے احتجاج جاری رکھا اور علاقے میں موجود رہے۔
پولیس کے لاٹھی چارج کے نتیجے میں چند افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے احتجاج کے اعلان کے بعد ہی علاقے میں اضافی فورس تعینات کردی تھی اور چوکسی اختیار کرلی تھی۔ کمشنر پولیس حیدرآباد نے خود حالات کا جائزہ لیا اور امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔
یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب ممبئی کے ایک نوجوان نے مندر میں مورتی کو نقصان پہنچایا تھا، جس کے بعد ہندو تنظیموں نے فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ نوجوان کی غیر انسانی حرکت نے پورے علاقے میں بے چینی پیدا کردی ہے اور وہ اس کے خلاف سخت سزا چاہتے ہیں۔
نارتھ زون پولیس نے احتجاج کے اعلان کے بعد ہی اپنی حکمت عملی طے کرلی تھی اور احتجاج کے دوران کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار تھی۔ اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا تاکہ مسجد کی حفاظت کی جا سکے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔
پولیس نے علاقے میں حالات کو قابو میں کرلیا ہے، مگر سکندرآباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں چوکسی برقرار ہے۔ پولیس مسلسل گشت کر رہی ہے اور کسی بھی قسم کی شرپسندی کو روکنے کے لیے سخت نظر رکھی جارہی ہے۔ حیدرآباد پولیس کمشنر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان کو برقرار رکھنے میں تعاون کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔



