انٹرنیشنلفلسطینمسلم دنیا

امریکی صدر کا غزہ پر قبضہ کا اعلان: ‘‘ہم اس کے مالک ہونگے’’۔ فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ

واشنگٹن۔ 5؍ فبروری ۔ (اردو لائیو ویب ڈیسک): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کی محصور اور اسرائیل کے ہاتھوں تباہ شدہ پٹی غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان کردیا۔ وائٹ ہاؤس میں صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ منگل (4؍ فبروری) کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ”ہم اس کے مالک ہوں گے۔”

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ پر قبضہ کر کے ہم اسے مستحکم کریں گے اور یہاں ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ غزہ میں طویل مدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھ رہے ہیں اور غزہ پر قبضہ کر کے اسے ترقی یافتہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور دوسرے شہریوں کو یہاں بسنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں بسایا جائے گا اور اب دیکھنا یہ ہے کہ ان ممالک کے رہنماؤں کا کیا ردعمل ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ خطے کے دیگر رہنماؤں کو بھی اس منصوبے سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے اور انہیں یہ منصوبہ پسند آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک اردن اور مصر بے گھر فلسطینیوں کو اپنی پناہ میں لے لیں۔

وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو سے قبل امریکی صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ امریکہ کی شمولیت کو روکنے اور اقوام متحدہ کے فلسطینی امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ بند کرنے کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کیے۔

ایران کے خلاف سخت پالیسی کا اعلان

ٹرمپ نے ایک صدارتی یادداشت پر بھی دستخط کیے، جس میں ایران کے خلاف سخت پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا اور تیل کی برآمدات کو محدود کرنا ہے۔

اوول آفس میں خطاب کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے اور امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو ایرانی تیل کی فروخت سے روکے۔ میمو پر دستخط کرتے ہوئے انہوں نے اسے ایک مشکل فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات پر غور کر رہے تھے کہ آیا یہ اقدام اٹھایا جائے یا نہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی صدر سے ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ تہران کو قائل کیا جا سکے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش ترک کر دے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ وہ ایران پر تیل کی برآمد پر پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے میں ناکام رہے، جس کے باعث ایران کو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں مسلح گروہوں کی مالی اعانت کا موقع ملا۔

اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے سربراہ نے دسمبر میں بتایا تھا کہ ایران یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک بڑھا رہا ہے، جو کہ تقریباً 90 فیصد ہتھیاروں کی سطح کے قریب ہے۔ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی خواہش سے انکار کیا ہے، مگر امریکی حکومت اس پر دباؤ ڈالنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔

ٹرمپ کے میمو میں امریکی وزیر خزانہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایران پر زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ ڈالیں، جس میں موجودہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی شامل ہے۔ اس میں محکمہ خزانہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ایک مہم پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کا مقصد ”ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانا” ہے۔

یہ اعلان سامنے آنے کے بعد امریکی تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، جس سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تعلقات پر بھی اثر پڑا۔

Related Articles

Back to top button