
غزہ۔ 3؍ فبروری ۔ (پی آئی سی): فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے انکشاف کیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کے بعد سے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی ہولناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
شہداء اور زخمیوں کی تعداد:
مجموعی شہداء: 61,709+
ہسپتالوں میں لائے گئے: 47,487
ملبے تلے یا لاپتہ: 14,222
زخمیوں کی تعداد: 111,588+
گرفتار شدگان: 6,000+ (بدترین تشدد کا نشانہ، درجنوں شہید)
جبری بے دخلی: 20 لاکھ سے زائد متاثرین، کئی بار بے گھر
اجتماعی قتل عام اور خاندانوں کی نسل کشی:
اجتماعی قتل عام کے واقعات: 9,268
مکمل تباہ شدہ خاندان: 2,092
شہید ہونے والے خاندان: 4,889 (صرف ایک فرد زندہ بچا)
بچوں کی شہادت: 17,881
شامل شیر خوار: 214
یتیم بچے: 17,000+
خواتین کی شہادت: 12,316
انسانی خدمت فراہم کرنے والوں پر حملے:
طبی اہلکار شہید: 1,155
صحافی شہید: 205
سیول ڈیفنس اہلکار شہید: 194
امدادی کارکن شہید: 736
دیگر متاثرین: 3,500+
اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی:
ہاؤسنگ سیکٹر
متاثرہ ہاؤسنگ یونٹس: 450,000
مکمل تباہ شدہ عمارتیں: 170,000
شدید متاثرہ: 80,000
جزوی نقصان: 200,000
نقصان کا تخمینہ: 25 بلین ڈالر+
طبی سہولیات کی تباہی:
خدمات سے محروم ہسپتال: 34
متاثرہ طبی مراکز: 80
تباہ شدہ ایمبولینسیں: 191
نقصان کا تخمینہ: 3 بلین ڈالر+
تعلیمی شعبہ کی تباہی
متاثرہ تعلیمی ادارے: 1,661
تباہ شدہ سکول، یونیورسٹیاں، کنڈرگارٹنز: 927
جزوی نقصان: 734
شہید طلباء: 12,800
شہید اساتذہ: 800
تعلیم سے محروم طلباء: 785,000
نقصان کا تخمینہ: 2 بلین ڈالر+
سرکاری ادارے
تباہ شدہ سرکاری ہیڈکوارٹرز: 216
شدید متاثرہ: 60
نقصان کا تخمینہ: 1 بلین ڈالر+
سروسز اور انفراسٹرکچر:
تباہ شدہ بجلی نیٹ ورکس: 3,680 کلومیٹر
متاثرہ بجلی کے ٹرانسفارمرز: 2,105
تباہ شدہ پانی کے نیٹ ورکس: 335 کلومیٹر
نقصان کا تخمینہ: 4 بلین ڈالر+
زرعی اور معاشی تباہی:
تباہ شدہ زرعی زمین: 185,000 مربع میٹر
تباہ شدہ زرعی گودام: 49
متاثرہ صنعتی تنصیبات: 3,725
تباہ شدہ تجارتی مراکز: 23,000 (12,583 مکمل تباہ)
سیاحت اور آثار قدیمہ:
متاثرہ سیاحتی مراکز: 229 (111 مکمل تباہ)
متاثرہ تاریخی مقامات: 291
نقصان کا تخمینہ: 0.5 بلین ڈالر
نقل و حمل:
تباہ شدہ گاڑیاں: 30,000+
تباہ شدہ ماہی گیری کشتیاں: 1,000
نقصان کا تخمینہ: 1.5 بلین ڈالر+
مواصلاتی نظام:
نقصان کا تخمینہ: 1.5 بلین ڈالر+
اختتامی نوٹ
سرکاری میڈیا کے مطابق، یہ نسل کشی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قیادت اور بائیڈن انتظامیہ کی نگرانی میں انجام دی گئی۔ مجموعی طور پر، غزہ میں جنگ کے نتیجے میں ہونے والے معاشی نقصان کا تخمینہ 50 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔