آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کی درخواست پر سماعت سے الگ ہوئی الہ آباد ہائی کورٹ کی پوری بینچ

الہ آباد۔ 3؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو): الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس مہیش چندر تریپاٹھی اور جسٹس پرشانت کمار کی بینچ نے منگل کو آلٹ نیوز کے صحافی اور فیکٹ چیک کرنے والے محمد زبیر کی دائر کردہ درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ زبیر نے غازی آباد کے داسنا دیوی مندر کے ملعون پجاری یتی نرسمہانند کے حمایتیوں کے ذریعہ درج کرائے گئے ایک کیس میں گرفتاری سے تحفظ کی درخواست کی تھی۔ بینچ نے ہدایت دی کہ یہ معاملہ کسی اور بینچ کے سامنے پیش کیا جائے۔
ایف آئی آر اور الزامات
بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق، پچھلی سماعت میں تحقیقاتی افسر نے عدالت کو اطلاع دی تھی کہ ایف آئی آر میں ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں ہندوستانی قانونِ تعزیرات (بی این ایس) کی دفعہ 152 کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ ایف آئی آر ملعون یتی نرسمہانند کے حمایتیوں نے زبیر کے خلاف درج کرائی تھی۔ زبیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر نرسمہانند کی ایک تقریر کو ‘‘قابل اعتراض اور نفرت انگیز’’ بتاتے ہوئے پوسٹ کیا تھا۔
ملعون یتی نرسمہانند کی تقریر اور احتجاجی مظاہرے
29 ستمبر کو ملعون نرسمہانند نے ایک عوامی تقریر میں پیغمبر اسلامﷺ پر مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس کے بعد اتر پردیش، مہاراشٹرا’ تلنگانہ اور ملک کے دیگر حصوں میں اس کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزامات میں کئی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ملعون نرسمہانند کے حمایتیوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے انہیں حراست میں لیا تھا، حالانکہ غازی آباد پولیس نے کسی بھی گرفتاری سے انکار کیا۔ اس کے بعد داسنا دیوی مندر پر مظاہرے شروع ہو گئے۔
زبیر پر الزامات
داسنا دیوی مندر میں پرتشدد مظاہروں کے لیے ملعون نرسمہانند کے حمایتیوں نے زبیر، جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و ایم پی اسد الدین اویسی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ملعون یتی نرسمہانند سرسوتی فاؤنڈیشن کی جنرل سیکرٹری ادیتا تیاگی نے 3 اکتوبر کو زبیر پر الزام لگایا کہ انہوں نے ملعون نرسمہانند کی ایک پرانی ویڈیو شیئر کر کے تشدد بھڑکانے کی کوشش کی۔
غازی آباد پولیس نے زبیر پر بی این ایس کی دفعہ 196 (مذہبی بنیاد پر دشمنی پیدا کرنا)، 228 (جھوٹے شواہد بنانا)، 299 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنا)، 356(3) (ہتک عزت)، اور 351(2) (فوجداری دھمکی) کے تحت کیس درج کیا۔ بعد میں دفعہ 152 بھی شامل کی گئی۔
زبیر کا موقف
زبیر نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر کے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے اور گرفتاری سے تحفظ کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ملعون نرسمہانند کے فرقہ وارانہ اور خواتین و سینئر رہنماؤں کے خلاف قابل اعتراض بیانات کو بے نقاب کرنے کے لیے پوسٹ کیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ایف آئی آر ان کے خلاف بدنیتی پر مبنی طریقہ سے درج کی گئی ہے تاکہ وہ ملعون نرسمہانند کی مبینہ مجرمانہ سرگرمیوں کو بے نقاب نہ کر سکیں۔ معاملہ کی سماعت اب کسی اور بینچ کے سامنے ہوگی۔



