اجمیر درگاہ میں شیومندر ہونے کے دعویٰ پر مبنی درخواست عدالت نے قبول کرلی۔20؍ ڈسمبر کو ہوگی سماعت۔ درگاہ کمیٹی کو نوٹس جاری

اجمیر ۔ 27؍ نومبر ۔ (اردو لائیو): اجمیر کی مشہور خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ میں ‘‘سَنکٹ موچن مہادیو مندر’’ ہونے کے دعویٰ پر مبنی درخواست اجمیر سیول کورٹ نے قبول کر لی ہے۔ عدالت نے چہارشنبہ (27؍ نومبر) کو اس معاملے کو قابل سماعت قرار دیا۔ یہ درخواست ہندو سینا کے قومی صدر وِشنو گپتا کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
سیول کورٹ نے اقلیتی وزارت، درگاہ کمیٹی اجمیر، اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت کے لیے 20 ڈسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
درخواست میں ریٹائرڈ جج ہروِلاس شاردا کی 1911 میں لکھی گئی کتاب ‘‘اجمیر: ہسٹوریکل اینڈ ڈسکرپٹِو’’ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ درگاہ کی تعمیرمیں مندر کے ملبے کے آثار موجود ہیں۔ ساتھ ہی، کمپاؤنڈ میں ایک جین مندر ہونے کی بھی بات کی گئی ہے۔
کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ عمارت کے 75 فٹ بلند دروازے کی تعمیر میں مندر کے ملبے کا استعمال ہوا۔ اس کے نیچے ایک تہہ خانہ یا ‘‘گربھ گرہ’’ (مقدس مقام) ہے، جہاں شیولنگ بتایا گیا تھا۔ کتاب کے مطابق، اس مقام پر پہلے ایک برہمن خاندان پوجا کرتا تھا۔
ہندو سینا کے قومی صدر وِشنو گپتا نے کہا کہ اگر آپ اجمیر درگاہ کے ارد گرد گھومیں گے تو دیکھیں گے کہ بلندو دروازے پر ہندو روایت کی نقاشی کی گئی ہے۔ جہاں شیومندر ہوتا ہے، وہاں پانی، درخت وغیرہ ضرور ہوتے ہیں۔ اسی بنیاد پر ہم نے آرکیالوجیکل سروے کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست دہندگان کے وکیل رامسوروپ بشنوئی نے بتایا کہ 38 صفحات پر مشتمل درخواست میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ درگاہ کے احاطے میں شیومندر موجود ہے۔ اس حوالے سے درگاہ کی تعمیر اور مندر کے ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔
مزید برآں، اے ایس آئی سے درگاہ کمپاؤنڈ کا سروے کرانے کی اپیل کی گئی ہے اور ہندوستان کے دیگر مقامات جیسے دھار کے بھوجشالا اور بنارس کے مثالیں بھی دی گئی ہیں۔
درگاہ کمیٹی کے خلاف الزامات
درخواست میں درگاہ کمیٹی، اقلیتی وزارت اور آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ درگاہ کمیٹی کے احاطے میں کیے گئے تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں ہٹانے اور مندر میں پوجا کا حق بحال کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔



