ملک مکمل طور پر فسطائیت کی گرفت میں’ مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ جمعیتہ العلماء کے کنونشن سے مولانا ارشد مدنی اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا خطاب

نئی دہلی۔ 4؍ نومبر ۔ ملک میں بڑھتے ہوئے فسطائی رجحانات، سیکولر آئین کو لاحق خطرات اور اقلیتوں کے حقوق پر ہونے والے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ آئین جمہوریت کی بنیاد کا اولین ستون ہے، اگر آئین کی بالادستی ختم ہوئی تو جمہوریت کا وجود بھی باقی نہیں رہے گا۔ یہ بات انہوں نے ‘‘تحفظ آئین ہند کنونشن’’ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کی آزادی مسلمانوں کی طویل جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کانگریس کی تشکیل ہندوستان کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کے لیے نہیں ہوئی تھی، بلکہ 1832 اور 1857 کی علماء کی جدوجہد کے بعد ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان کشیدگی کو دور کرنے کے لئے ہوئی تھی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہی نے آزادی کی جنگ کے دوران کانگریس کو اپنی پالیسی میں تبدیلی پر مجبور کیا تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ ”ہم نے انگریزوں کے آگے سر نہیں جھکایا، اور اب بھی کسی طاقت کے آگے جھکنے کے لیے تیار نہیں ہیں، کیونکہ مسلمان صرف ایک اللہ کے آگے سر جھکاتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کو ملک میں فرقہ وارانہ منافرت اور اشتعال انگیزی کو ہوا دینے کا موقع ملا ہوا ہے، اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مولانا مدنی نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج سب سے بڑا خطرہ اس سیکولر آئین کو ہے، جس نے ملک کے تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیئے ہیں اور اقلیتوں کو خصوصی اختیارات بھی فراہم کیے ہیں، مگر ان حقوق کو چھیننے کی کوششیں جاری ہیں۔ مولانا مدنی نے وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کے لیے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے ہماری وقف املاک پر قبضے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”آئین کا تحفظ ضروری ہے اور اس کی خلاف ورزی کرکے اقلیتوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ ملک مکمل طور پر فسطائیت کی گرفت میں ہے اور آئین و جمہوریت پر یقین رکھنے والے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے تحفظ کے لئے آگے آئیں۔
مولانا مدنی نے وقف ترمیمی بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوقاف ہمارے آباواجداد کی امانت اور اللہ کی ملکیت ہیں، مگر نئے ترمیمی بل کے ذریعے اس کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جسے ہم قبول نہیں کریں گے۔
مولانا مدنی نے فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے ظلم و ستم پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، امریکہ کی مدد سے غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ شرکاء کو مولانا مدنی نے محبت کے پیغام کو عام کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کا یہی بہترین طریقہ ہے۔
جمعیۃ العلماء کے نائب صدر مولانا اسجد مدنی نے کنونشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی، جبکہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل ایک خطرناک ترمیم ہے، جس کے منظور ہونے کی صورت میں ہماری مساجد، مقابر، درگاہ اور قبرستانوں کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ سپریم کورٹ کے وکیل فضیل ایوبی نے اس مجوزہ بل میں شامل ترمیمات کی تفصیلات بیان کیں۔



