تلنگانہ ٹنل حادثہ، 16ویں دن ایک لاش برآمد – 7 دیگر کی تلاش جاری

ناگر کرنول ۔ 9؍ مارچ ۔ (اردو لائیو): تلنگانہ ٹنل حادثے کے 16ویں دن ریسکیو ٹیم کو پہلی لاش ملی ہے، جو مشین میں پھنسی ہوئی ہے۔ لاش کو نکالنے کے لیے مشین کو کاٹنے کا کام جاری ہے۔ 7؍ مارچ کو سنفر ڈاگز (کھوجی کتے) کو ٹنل میں لے جایا گیا تھا۔
ریسکیو افسر کے مطابق، مشین میں پھنسی لاش کے صرف ہاتھ دکھائی دے رہے تھے۔ گزشتہ روز ریاست کے وزیر آبپاشی اُتم کمار ریڈی نے بتایا تھا کہ کھوجی کتوں نے ایک مخصوص جگہ پر تیز بو محسوس کی ہے، جہاں تین افراد موجود ہونے کا امکان ہے۔
اس کے بعد وہاں ملبہ ہٹانے کا کام جاری تھا۔ تاہم ابھی واضح نہیں ہے کہ لاش وہیں ملی ہے یا کسی اور مقام سے۔ بچاؤ آپریشن میں تیزی لانے کے لیے روبوٹ کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، اور مزدوروں کی تلاش کے لیے 525 کارکن تعینات ہیں۔
ریاستی ضلع ناگرکرنول میں سری سیلم لیفٹ بینک کینال (SLBC) ٹنل کا ایک حصہ 22؍ فروری کو گر گیا تھا، جس کی وجہ سے 8 مزدور اندر پھنس گئے تھے۔ ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ ان کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں، لیکن ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
5 سال پہلے وارننگ دی گئی تھی، مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا
2020 میں ”ایم برگ ٹیک اے جی” نامی کمپنی نے ٹنل کا سروے کیا تھا اور کچھ فالٹ زونز اور کمزور چٹانوں کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔ یہ رپورٹ ٹنل تعمیر کرنے والی کمپنی جے پرکاش ایسوسی ایٹس لمیٹڈ کو بھی دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، 14 کلومیٹر لمبی ٹنل کے 13.88 کلومیٹر سے 13.91 کلومیٹر کے درمیان چٹانیں کمزور ہیں، پانی بھرا ہوا ہے، اور زمین کھسکنے کا خطرہ ہے۔ بچاؤ ٹیم کے مطابق، حادثہ اسی مقام پر پیش آیا جسے رپورٹ میں خطرناک قرار دیا گیا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ریاستی حکومت کے محکمہ آبپاشی کو اس رپورٹ کی اطلاع تھی یا نہیں۔ محکمہ آبپاشی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی کسی رپورٹ کی معلومات نہیں ہے۔



