شاہی مسجد سنبھل میں پوجا کی کوشش ۔ دہلی سے پہنچے ہندوتوا تنظیم کے چھ افراد گرفتار

سنبھل ۔ 4؍ اپریل ۔ (اردو لائیو): نوراتری کی سَپتمی پر ہون پوجا کے لیے سنبھل کی شاہی جامع مسجد پہنچے چھ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ یہ لوگ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا سے وابستہ ہیں اور دہلی سے یہاں آئے تھے۔ جمعہ کی نماز کے پیش نظر پولیس پہلے ہی چوکسی برتے ہوئی تھی۔ اس لیے مسجد سے پہلے ہی بیریکیڈنگ پر انہیں روک کر گرفتار کر لیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان لوگوں نے پہلے بھی اسی طرح کی کوشش کی تھی۔
سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشن کمار بشنوئی نے بتایا کہ جمعہ کی نماز کے پیش نظر پولیس پہلے سے مستعد تھی۔ مسجد کے مقام سے سو میٹر پہلے بیریکیڈنگ لگا کر چیکنگ کی جا رہی تھی۔ اسی دوران ایک گاڑی میں چھ افراد مسجد کی طرف جاتے نظر آئے، تو انہیں روک کر پوچھ گچھ کی گئی۔ معلوم ہوا کہ یہ لوگ وہاں ہون اور پوجا کرنا چاہتے تھے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے کر کوتوالی منتقل کر دیا۔
ایس پی نے بتایا کہ ان افراد نے اس سے پہلے بھی ایسی حرکت کرنے کی کوشش کی تھی، تب بھی پولیس نے انہیں وارننگ دی تھی کہ آئندہ ایسا نہ کریں۔ اس کے باوجود انہوں نے دوبارہ یہ کوشش کی، جس کی وجہ سے تمام چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف امن و امان کو بگاڑنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
گرفتار افراد کا مؤقف
گرفتار کیے گئے افراد میں سے سناتن سنگھ نے دعویٰ کیا کہ وہ وشنو ہرہر مندر میں ہون اور یگیہ کرنے دہلی سے آیا ہے، لیکن پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ اس نے سوال اٹھایا کہ ”اگر وہاں نماز ادا کی جا سکتی ہے، تو ہم پوجا کیوں نہیں کر سکتے؟”
ایک اور ملزم ویر سنگھ یادو نے کہا کہ وہ سنبھل کی مسجد میں انوشٹھان (مذہبی عمل) کرنے آیا تھا، لیکن پولیس نے اسے روک دیا۔ گرفتار کیے گئے انیل سنگھ نے کہا کہ جب انہیں حراست میں لیا گیا، تب وہ مسجد میں ہون کرنے جا رہا تھا۔
پولیس کا سخت موقف
انتظامیہ نے واضح کیا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے کچلا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 24 نومبر کو شاہی جامع مسجد میں سروے کے دوران تشدد بھڑک گیا تھا، جس میں پولیس کی فائرنگ سے چار افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے اس مقام پر سخت سکیورٹی برتی جا رہی ہے۔