
ممبئی۔ 10؍ نومبر ۔ (اردو لائیو): ممبئی کے بابا صدیقی قتل کیس میں یوپی ایس ٹی ایف اور ممبئی کرائم برانچ نے مرکزی ملزم اور لورینس بشنوئی گینگ کے شوٹر شیو کمار عرف شیوا کو نیپال سرحد سے 19 کلومیٹر پہلے نان پارہ میں گرفتار کرلیا۔ اس کے چار مددگار بھی گرفتار کر لیے گئے۔ شیو کمار نیپال فرار ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔
گرفتار شدہ ملزمان میں انوراگ کشیپ، گیان پرکاش تریپاٹھی، آکاش شریواستو اور اکھلیندر پرتاپ سنگھ شامل ہیں۔ یہ سب اترپردیش کے ضلع بہرائچ کے گنڈارا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ یہ لوگ شیو کمار کو پناہ دینے اور نیپال بھگانے میں مدد کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق، شیوا ممبئی میں 12 اکٹوبر کو بابا صدیقی کے قتل میں شامل تھا۔ قتل کے بعد سے وہ فرار تھا، جب کہ اس کے دو ساتھی پہلے ہی گرفتار ہو چکے ہیں۔
شیو کمار نے تفتیش میں انکشاف کیا کہ وہ لورینس گینگ کے لیے سکریپ ڈیلر شبھم لونکر کے ذریعہ کام کرتا تھا۔ قتل کے لیے اسے 10 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ قتل کے بعد شیو کمار ممبئی سے فرار ہو کر جھانسی، لکھنؤ ہوتے ہوئے بہرائچ پہنچا اور نیپال بھاگنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
لورینس کے بھائی انمول بشنوئی نے کہا تھا کہ قتل کے بدلے 10 لاکھ ملیں گے۔ شیو کمار نے تفتیش میں بتایاکہ میں اور دھرماراج کشیپ ایک ہی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ پونا میں سکریپ کا کام کرتا تھا۔ میری اور شبھم لونکر کی دکان ساتھ ساتھ تھی۔ شبھم لونکر لورینس بشنوئی کے لیے کام کرتا ہے۔ اس نے میری بات اسنیپ چیٹ کے ذریعہ لورینس کے بھائی انمول بشنوئی سے کئی بار کرائی ہے۔ انمول نے بابا صدیقی کے قتل کے بدلے مجھ سے کہا تھا کہ 10 لاکھ روپے ملیں گے۔ ہر ماہ کچھ نہ کچھ ملتا رہے گا۔
قتل کے لیے اسلحہ، کارتوس، سم اور موبائل فون شبھم لونکر اور محمد یاسین اختر نے دیا تھا۔ قتل کے بعد آپس میں بات کرنے کے لیے تینوں شوٹرز کو نئے سم اور موبائل فون دیے گئے تھے۔ پچھلے کئی دنوں سے ہم لوگ ممبئی میں بابا صدیقی کی ریکی کر رہے تھے۔ 12 اکٹوبر کی رات صحیح موقع ملنے پر ہم لوگوں نے بابا صدیقی کا قتل کر دیا۔ اس دن تہوار ہونے کی وجہ سے پولیس اور بھیڑ بھی تھی، جس کی وجہ سے دو لوگ موقع پر ہی پکڑے گئے اور میں فرار ہو گیا۔
میں نے راستہ میں فون پھینک دیا اور ممبئی سے پونا چلا گیا۔ پونا سے جھانسی اور لکھنؤ کے راستہ بہرائچ پہنچا۔ درمیان میں’ میں اپنے ساتھیوں اور ہینڈلرز سے کسی کا بھی فون مانگ کر بات کرتا رہا۔ انوراگ کشیپ سے میں نے ٹرین میں ایک مسافر سے فون مانگ کر بات کی تو اس نے کہا تھا کہ اکھلیندر، گیان پرکاش اور آکاش نے مل کر تمہیں نیپال میں چھپانے کا انتظام کر لیا ہے۔ اسی لیے میں بہرائچ آیا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ نیپال بھاگنے کی تیاری میں تھا۔
بابا صدیقی قتل کیس میں کرائم برانچ نے جمعہ کو ایک شوٹر کو گرفتار کیا تھا۔ اس ملزم شوٹر کا نام گورو ولاس اپونے (23) ہے۔ گورو ولاس بابا صدیقی کے قتل کے پلان (بی) کا حصہ تھا۔
کرائم برانچ نے بتایا کہ صدیقی کے قتل کے ماسٹر مائنڈ شبھم لونکر نے 28 جولائی کو ملزم گورو کو ایک اور ملزم روپیش موہول کے ساتھ فائرنگ کی پریکٹس کرنے جھارکھنڈ بھیجا تھا۔
انہیں ہتھیار بھی دیے گئے تھے۔ دونوں ملزمان 29 جولائی کو پونا واپس آگئے تھے۔ واپسی پر انہوں نے شبھم سے رابطہ کیا تھا۔ کرائم برانچ فائرنگ پریکٹس کی صحیح جگہ کا پتہ لگا رہی ہے۔
پولیس کا دعویٰ
ملزمان کو 25 لاکھ روپے، دبئی ٹرپ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ جمعہ کو پولیس نے بتایا کہ قتل کو انجام دینے کے لیے گرفتار 18 ملزمان میں سے 4 کو 25 لاکھ روپے نقد، کار، فلیٹ اور دبئی ٹرپ کے انعامات دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
سازش میں شامل رام فول چند کناوجیا (43) نے روپیش موہول (22)، شیوم کوہر (20)، کرن سالوے (19) اور گورو اپونے (23) کو یہ انعامات دینے کا وعدہ کیا تھا۔
12 اکٹوبر کی رات این سی پی اجیت گروپ کے رہنما بابا صدیقی کو باندرہ میں ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر قتل کر دیا گیا تھا۔ بابا صدیقی کانگریس کے ٹکٹ پر 3 بار باندرہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ فروری میں کانگریس چھوڑ کر اجیت پوار کے ساتھ جڑ گئے تھے۔
بابا صدیقی کے قتل کے 28 گھنٹے بعد شبھم لونکر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی، جس میں لورینس گینگ اور انمول کو ہیش ٹیگ کیا گیا تھا۔ صدیقی کے قتل کی ذمہ داری گینگ نے لی تھی۔ دھمکی دی گئی تھی کہ سلمان کی کسی نے مدد کی تو اسے چھوڑیں گے نہیں۔