فلسطینمسلم دنیا

سعودی میڈیا کی فلسطینی مزاحمت مخالف رپورٹنگ شرمناک و قابل مذمت

ریاض ۔ 21؍ اکٹوبر ۔ (ایجنسیز): سعودی عرب کے ایک سابق اعلیٰ عہدیدار نے حکومت اور سعودی ذرائع ابلاغ کی جانب سے صہیونیوں کے حوالے سے اپنائے گئے بیانیے اور پالیسی پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں، خاص طور پر فلسطینیوں پر جاری مظالم کے خلاف خاموشی پر۔

سابق ڈائریکٹر جنرل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی تعلیم، سائنس، اور ثقافت کمیٹی ‘‘آئیسکو’’ کے عبدالعزیز بن عثمان التویجری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘‘ایکس’’ پر اپنی پوسٹ میں سعودی حکومت کے طرز عمل اور فلسطینی کاز کے لیے اپنائی گئی بے حسی پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہم یہ سنتے آئے ہیں کہ صہیونی ریاست ایک غاصب ریاست ہے، جس نے فلسطین کی سرزمین پر ناجائز تسلط قائم کر رکھا ہے اور عرب قوم کے جسم میں ایک خنجر پیوست کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ صہیونی ریاست ہمارے ازلی اور ابدی دشمن ہیں اور انشاء اللہ ہم ہمیشہ اسی اصول پر قائم رہیں گے۔

التویجری نے اپنے پیغام میں ان افراد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو فلسطینیوں کے حق میں کھڑے ہونے کے بجائے اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ فلسطینیوں کی آزادی کی راہ سے بھٹک چکے ہیں وہ ہمارے لیے کسی بھی طرح قابل تقلید نہیں ہیں۔

یحییٰ السنوار کی شہادت اور سعودی ردعمل پر افسوس

سابق سعودی عہدیدار نے خاص طور پر حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ، شہید یحییٰ السنوار کی شہادت پر سعودی شخصیات اور میڈیا کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا ممکن ہے کہ اسرائیل اپنے دشمن کے قتل پر جشن منائے، لیکن سعودی شخصیات کی جانب سے السنوار کی شہادت پر خوشی اور اسرائیل کے موقف کی حمایت بالکل ناقابل فہم ہے۔

التویجری کا یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی ٹی وی چینل ‘‘ایم بی سی’’ نے غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ کی حمایت میں ایک جارحانہ رپورٹ نشر کی۔ یہ رپورٹ، ایم بی سی پروگرام کی 74 ویں قسط تھی، جس میں فلسطینی مزاحمتی رہنماؤں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل نے دہشت گردوں سے نجات کا سفر مکمل کر لیا ہے۔ رپورٹ میں خاص طور پر یحییٰ السنوار جیسے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کو دنیا کے لیے دہشت کا منبع قرار دیا گیا۔

عرب دنیا میں شدید ردعمل

التویجری کے بیان کے بعد، متعدد عرب ممالک میں سوشل میڈیا صارفین نے بھی السنوار کی شہادت اور سعودی میڈیا کے ردعمل پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر مختلف صارفین نے سعودی میڈیا کے فلسطینی مزاحمتی تحریک اور اس کے قائدین کے خلاف اپنائے گئے منفی بیانیے کی مذمت کی۔

سعودی میڈیا کے اس رویے نے نہ صرف فلسطینیوں کے حامیوں میں غم و غصے کی لہر دوڑائی ہے بلکہ اس سے سعودی حکومت کے فلسطین کے حوالے سے مستقبل میں اختیار کیے جانے والے ممکنہ طرز عمل پر بھی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button