اب گائے کو ‘‘ریاستی ماں’’ کا درجہ۔ مہاراشٹرا میں انتخابات سے عین قبل ایکناتھ شنڈے حکومت کا فیصلہ

ممبئی ۔ 30؍ ستمبر ۔ (اردو لائیو): مہاراشٹرا کی ایکناتھ شنڈے کی زیر قیادت حکومت نے گائے کو ‘‘راجیا ماتا’’ یعنی ‘‘ریاستی ماں’’ کا درجہ دیا ہے۔ اسمبلی انتخابات سے عین لیے گئے اس فیصلے کو ہندوتوا کے نام پر ہندو عوام کو لُبھانے والا قدم سمجھا جا رہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی ثقافت اور ہندوتوا میں گائے کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے گائے کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس وجہ سے اسے ریاستی ماں کا درجہ دیا جا رہا ہے۔ اس کا اعلان کرتے ہوئے ڈپٹی سی ایم دیویندر پھڈنویس نے کہا کہ‘‘دیسی گائیں ہمارے کسانوں کے لیے نعمت ہیں۔ اس لیے ہم نے انہیں ریاستی ماں کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے یہ بھی طے کیا ہے کہ گاؤشالوں میں گائیوں کے تحفظ کا انتظام کیا جائے گا۔ اس کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔’’ گائیوں کے تحفظ کے لیے حکومت روزانہ 50 روپے وظیفہ بھی جاری کرے گی۔
اس سلسلے میں ریاست کے ڈیری ترقیاتی محکمہ کی طرف سے نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ قدیم زمانے سے ہی ہندوستان میں عوام کی زندگی میں گائیوں کو اہم مقام حاصل رہا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ گائے کی سائنسی، مذہبی اور ثقافتی اہمیت ہے۔ اسی لیے گائے کو ‘‘کامدھینو’’ کہا جاتا رہا ہے۔ مراٹھواڑہ میں گائیوں کی کئی دیسی نسلیں موجود ہیں، جیسے مراٹھواڑہ میں دیونی اور لال کندھاری۔ اس کے علاوہ مغربی مہاراشٹرا میں کھلّر اور شمالی مہاراشٹرا میں ڈانگی نسل کی گائیں ہیں۔
ڈیری ڈیپارٹمنٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ریاست میں تیزی سے دیسی گائیوں کی نسل کم ہو رہی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ان کا تحفظ کیا جائے۔ محکمہ کی جانب سے کہا گیا کہ دیسی گائے کی ہماری غذا میں بھی اہمیت رہی ہے۔ گھی سے لے کر گوبر، پیشاب تک کا استعمال آیوروید میں بتایا گیا ہے۔ اس لیے ہم گائے کو ‘‘ریاستی ماں’’ کا درجہ دے رہے ہیں۔ حکومت نے کابینہ میٹنگ کے دوران گائیوں کے تحفظ کے لیے ایک اسکیم کا بھی اعلان کیا۔



