نیتن یاہو نے اسرائیلی وزیر دفاع کو برطرف کردیا

تل ابیب۔ 6؍ نومبر ۔ (ایجنسیز): اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو برطرف کر دیا ہے۔ نیتن یاہو نے منگل (5؍ نومبر) کے روز اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے معاملات کو لے کر ان کے اور گیلنٹ کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، جو اس برطرفی کی اہم وجہ بنی ہے۔
یوو گیلنٹ کی جگہ وزیر دفاع کے عہدے پر وزیر خارجہ کاٹز کو مقرر کیا گیا ہے، جبکہ وزارت خارجہ کا قلمدان گائیڈوئن سار کو دے دیا گیا ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر سے اس تبدیلی کا باضابطہ بیان جاری کر دیا گیا ہے۔
یوو گیلنٹ نے اپنے آخری بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج تنہا جنگ کے تمام مقاصد حاصل نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کو کچھ رعایتیں دینا ہوں گی۔ یہ بیان وزیر اعظم کے لیے ناقابلِ قبول تھا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو مزید بڑھا گیا۔
یوو گیلنٹ کی برطرفی کے لیے 5؍ نومبر کا دن خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس روز امریکہ میں صدارتی انتخابات کی ووٹنگ جاری تھی۔ گیلنٹ کا شمار ان اسرائیلی رہنماؤں میں ہوتا ہے جو امریکی انتظامیہ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ اس برطرفی پر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان نے کہا کہ گیلنٹ امریکہ کے ساتھ اسرائیلی سلامتی کے معاملات پر ایک اہم شراکت دار کے طور پر کام کر چکے ہیں، تاہم نئے وزیر دفاع کے ساتھ بھی قریبی تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
پینٹاگون نے بھی یوو گیلنٹ کو مشرق وسطیٰ میں ایک قابل اعتماد ساتھی قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔
نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان اختلافات
یوو گیلنٹ اور نیتن یاہو دونوں کا تعلق دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی سے ہے، مگر غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے ان کے درمیان اختلافات عرصے سے چلے آ رہے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق ان اختلافات نے باہمی اعتماد کے بحران کو جنم دیا، جو جنگ کے انتظامات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ باہمی فاصلوں کو کم کرنے کی کوشش کی، مگر یہ مزید بڑھتے رہے اور گیلنٹ کے کئی بیانات کابینہ کی سوچ کے خلاف گئے، جس سے برطرفی ناگزیر ہو گئی۔
نیتن یاہو کا موقف ہے کہ جنگ اس وقت تک جاری رہنی چاہیے جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے، جبکہ گیلنٹ کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ کچھ رعایتیں دے کر یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔



