دہلی

دہلی میں مسلم ڈاکٹر کا گولی مار کر قتل۔ پولیس کو ٹارگیٹ کلنگ کا شبہ

نئی دہلی ۔ 3؍ اکٹوبر ۔ (اردو لائیو): دہلی میں واقع ایک پرائیویٹ نیما ہاسپٹل میں 55 سالہ یونانی ڈاکٹر جاوید اختر کو دو نامعلوم لڑکوں نے گولی مار کر قتل کردیا۔ یہ واقعہ چہارشنبہ (2؍ اکٹوبر) کی رات پیش آیا ’ جہاں یہ دو ملزمین ڈریسنگ کے بہانے ہاسپٹل آئے تھے۔ ان ملزمین کی عمریں 16-17 سال کے درمیان بتائی جارہی ہیں۔ قتل کی کارروائی انجام دینے کے بعد یہ دونوں ملزمین فرار ہوگئے۔
ہاسپٹل کے اسٹاف کے مطابق، دونوں ملزمین کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان تھی۔ ان میں سے ایک ملزم کا یکم؍ اکتوبر کو پیر کے انگوٹھے میں زخم کا علاج کرانے آیا تھا۔ وہ چہارشنبہ کی رات دیر گئے ایک اور لڑکے کے ساتھ ہاسپٹل پہنچا اور اپنے انگوٹھے کی ڈریسنگ بدلنے کی بات کا اصرار کیا۔ ڈریسنگ ہو جانے کے بعد ان دو لڑکوں نے پرِسکرپشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ڈاکٹر جاوید سے ملنے کی بات کہی اور اپائنٹمنٹ لے کر ڈاکٹر کے کیبن میں چلے گئے۔
کچھ دیر بعد اسپتال کے اسٹاف غزالہ پروین اور محمد کامل نے گولی چلنے کی آواز سنی۔ وہ ڈاکٹر کے کیبن میں پہنچے اور دیکھا کہ جاوید اختر کے سر سے خون بہ رہا ہے۔ واقعہ کے بعد ملزمین فرار ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ معاملہ ٹارگٹ کلنگ کا لگتا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دونوں ملزمین اسپتال سے باہر نکلتے دکھائی دے رہے ہیں۔ واقعہ کے فوراً بعد ڈسٹرکٹ کرائم ٹیم اور فورنسک ٹیم کو موقع واردات پر پہنچ گئی۔ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

عام آدمی پارٹی کا رد عمل
عام آدمی پارٹی نے بڑھتے جرائم کے لیے مرکز کو ذمہ دار ٹھہرایا دہلی کے وزیر اور عام آدمی پارٹی کے رہنما سوربھ بھاردواج نے دہلی میں بڑھتے جرائم کے لیے مرکز حکومت اور دہلی کے ایل جی وی کے سکسینا پر الزام لگایا۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں لکھاکہ ‘‘دہلی جرائم کی راجدھانی’’ بن گئی ہے۔ گینگسٹر کھلے عام زبردستی وصولی، فائرنگ اور قتل کر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت اور دہلی کے ایل جی اپنے انجام دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
سوربھ بھاردواج نے مزید کہاکہ دہلی کے اندر گینگسٹرز کا دبدبہ بڑھ گیا ہے۔ 15 دن پہلے گریٹر کیلاش کے ایک جم مالک کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تین بڑی وارداتیں ہوئی ہیں۔ یہاں تک کہ آپ ایم ایل اے سنجیو جھا اور اجے دت کو بھی گینگسٹرز نے بھتے کی دھمکی دی ہے۔ جس جگہ پر گزشتہ دنوں گولیاں چلیں تھیں، وہاں انہیں گزشتہ 6 ماہ سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ انہوں نے ایف آئی آر بھی درج کرائی، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button