یہ لڑائی ختم ہونے والی نہیں ہے’ میری رگوں میں شیر کا خون ہے۔ بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی کا بشنوئی گینگ کو سخت پیغام

ممبئی ۔ 21؍ اکٹوبر ۔ (اردو لائیو): اپنے والد بابا صدیقی کے قتل کے بعد ذیشان صدیقی نے بشنوئی گینگ کو سخت پیغام دیا ہے۔ ایم ایل اے ذیشان نے ایکس پر لکھی ایک پوسٹ میں انصاف کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔ ذیشان نے لکھا ہے کہ ان لوگوں نے میرے والد کو خاموش کر دیا۔ لیکن قاتل یہ بھول گئے کہ وہ ایک شیر تھے اور میں شیر کا بیٹا ہوں۔ میری رگوں میں انہی کا خون دوڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دہرایا کہ وہ اپنے والد کی جگہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ ذیشان نے آگے لکھا ہے کہ انہوں نے میرے والد کو مار دیا، لیکن ابھی میں موجود ہوں۔ یہ لڑائی ختم ہونے والی نہیں ہے۔ انہوں نے آگے لکھا کہ باندرہ ایسٹ کے میرے لوگو، میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں۔
اس سے پہلے بھی ذیشان نے ایکس پر پوسٹس کی تھیں۔ 19 اکتوبر کو انہوں نے ایک شیر پوسٹ کیا تھا، ‘‘بزدل ڈرایا کرتے ہیں اکثر دلیر کو، دھوکے سے مار دیتے ہیں گیدڑ بھی شیر کو’’۔ جمعہ کو ذیشان نے مہاراشٹرا کے ڈپٹی سی ایم دیویندر فڈنویس کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ فی الحال بابا صدیقی قتل کیس میں پولیس کی تفتیش جاری ہے۔ ابھی تک اس معاملے میں 10 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جمعرات کو بھی ذیشان نے ایکس پر پوسٹ لکھی تھی، جس میں کہا تھا کہ میرے والد نے اپنی زندگی لوگوں کی حفاظت، غریبوں کے گھروں اور انہیں بچانے میں قربان کر دی۔ آج میرا خاندان ٹوٹ گیا ہے، لیکن ان کی موت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور یہ بے معنی نہیں جانی چاہیے۔ انہوں نے آگے لکھا تھا کہ مجھے انصاف چاہیے، میرے خاندان کو انصاف چاہیے۔

بابا صدیقی قتل کیس میں سب سے تازہ گرفتاری اتوار کو ہوئی۔ اس ملزم کی شناخت بھگونت سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ اسے نوی ممبئی کے بیلاپور سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق بھگونت نے قاتلوں کو پناہ دی اور انہیں ہتھیار فراہم کیے۔ اس کے علاوہ اس پر راجستھان سے ممبئی ہتھیار لانے کا بھی الزام ہے۔ بابا صدیقی کا قتل نرملا نگر میں ان کے بیٹے کے دفتر کے باہر کر دیا گیا تھا۔ ان کے سینے پر دو گولیاں لگی تھیں۔ اس کے بعد انہیں ایمرجنسی میں ممبئی کے لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں 12 اکتوبر کو ان کی موت ہو گئی تھی۔
19 اکتوبر کو ممبئی پولیس نے بابا صدیقی کی حفاظت میں تعینات سیکیورٹی گارڈ شیام سوناؤانے کو معطل کر دیا تھا۔ ممبئی پولیس کے مطابق جب قاتل بابا صدیقی پر گولی چلا رہے تھے تو کانسٹیبل شیام نے اپنی طرف سے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ممبئی پولیس کے مطابق ذیشان صدیقی کی تصویر گرفتار ملزمان میں سے ایک کے موبائل میں پائی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ تصویر ہینڈلر کی طرف سے سنیپ چیٹ پر شیئر کی گئی تھی۔



