
استنبول ۔ 21؍ اکٹوبر ۔ (ایجنسیز): اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے بیرون ملک امور کے سربراہ، خالد مشعل نے ترکیہ کے شہر استنبول میں شہید یحیٰی السنوار کی تعزیتی تقریب کے دوران ایک ولولہ انگیز خطاب میں قوم اور دنیا کو پیغام دیا کہ حماس اپنے مزاحمتی سفر کو ہر ممکن طریقے سے جاری رکھے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ‘‘جب کوئی لیڈر شہید ہوتا ہے تو ایک نیا رہنما اس کی جگہ لے لیتا ہے، اور یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا۔’’
ویڈیو خطاب میں خالد مشعل نے واضح کیا کہ حماس اپنے شہید قائدین اور کارکنوں کے خون کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے ان کے راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا، ‘‘یہ تحریک اپنے اصولوں، اقدار اور مزاحمتی حکمت عملی کو کبھی نہیں چھوڑے گی۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے جو اپنے ورثے کو ہمیشہ سینے سے لگائے رکھے گی۔’’
خالد مشعل نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ تحریک حماس، اپنے رہنماؤں کے جانے کے بعد بھی، غزہ میں جاری صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ ایک ایسی سرزمین ہے جس نے کئی دہائیوں سے مزاحمت کی بھاری قیمت چکائی ہے اور اب بھی اسی جوش اور ولولے کے ساتھ اپنے حق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ ‘‘غزہ میں ہونے والی ان قربانیوں کو ہم رائیگاں نہیں جانے دیں گے، اور دشمن کی ہر چال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔’’
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت فلسطینی قوم کے خلاف جاری صہیونی جارحیت کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہماری قوم کا خون کئی سالوں سے بہایا جا رہا ہے، اور خاص طور پر طوفان الاقصیٰ کے بعد پچھلے سال میں شمالی غزہ، جبالیہ اور بیت لاہیا میں ہونے والے قتل عام نے ثابت کر دیا ہے کہ دشمن کس حد تک ظلم کرنے پر تلا ہوا ہے۔ لیکن ہم اس ظلم کے آگے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔’’
مشعل نے شہید یحییٰ السنوار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی آخری سانس تک قوم کے حقوق کے تحفظ، القدس کی آزادی اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے لڑائی جاری رکھی۔ ان کا خون اس بات کا گواہ ہے کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب ہو گئے ہیں، اور ان کی قربانی حماس کے رہنماؤں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘‘یحییٰ السنوار شہید نے اپنی جان کی قربانی دے کر اس قوم کے لیے ایک عظیم نمونہ پیش کیا ہے۔ وہ ایک ایسے قائد تھے جنہوں نے زندگی بھر جہاد کیا اور دشمن کے قبضے کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی قوم کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ ان کی شہادت ایک ایسا خلا چھوڑ گئی ہے جسے پر کرنا مشکل ہے، مگر ان کے نقش قدم پر چلنا ہر حماس رہنما کا فرض ہے۔’’
خالد مشعل نے زور دیا کہ جب حماس نے مزاحمت کا علم بلند کیا تھا، تب سے آج تک یہ تحریک اپنی مزاحمتی حکمت عملی پر قائم ہے۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ حماس ہمیشہ سے اپنے قائدین کے خون سے سچی وفاداری دکھاتی آئی ہے اور آگے بھی دکھاتی رہے گی۔ ‘‘یہ تحریک اپنے قائدین کو دنیاوی معیار پر کھوتی ہے، لیکن حقیقت میں وہ جیت رہے ہوتے ہیں۔ ان کی قربانیوں سے تحریک مزید مضبوط ہو رہی ہے، اور ان کی یاد ہمارے لیے قوت کا ذریعہ بنتی جا رہی ہے۔’’
انہوں نے کہا کہ یحییٰ السنوار کی شہادت کے بعد وہ ایک آئیکن بن گئے ہیں، نہ صرف حماس کے لیے بلکہ دنیا کے ہر آزادی کے متلاشی فرد کے لیے۔ خالد مشعل نے اس بات کو دہرایا کہ ‘‘ یحییٰ السنوار دنیا کے آزاد لوگوں کے لیے ایک مثال ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی مزاحمت میں گزاری، اور اسی راہ پر شہادت پائی۔’’
خالد مشعل نے اپنی تقریر کے آخر میں غزہ کے عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ حماس اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی، اور ہر اس حل کی تلاش کرے گی جو فلسطینی قوم کے حقوق کی حفاظت کرتا ہو، اور صہیونی جارحیت کا خاتمہ کرتا ہو۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہم اپنی پوری طاقت اور عزم کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور ہر ممکن راستہ اپنائیں گے تاکہ ہماری قوم کے خلاف ہونے والے مظالم کا خاتمہ ہو اور قابض ریاست کے ظلم و تسلط کو روکا جا سکے۔’’
خالد مشعل نے اپنے خطاب کا اختتام اس یقین دہانی کے ساتھ کیا کہ حماس اپنے مقصد میں ہمیشہ کامیاب رہے گی، اور ان کی مزاحمتی حکمت عملی کبھی نہ ختم ہونے والی ہے۔ ‘‘یحییٰ السنوار کی شہادت ہمارے لیے ایک مشعل راہ ہے، اور ہم ان کے مشن کو آگے بڑھاتے رہیں گے، یہاں تک کہ ہماری قوم کو اس کی آزادی مل جائے۔’’



