فلسطینمسلم دنیا

اسرائیل کا مستقبل تاریک ہے، نیتن یاہو بھی شیرون کی طرح ناکام رہے گا: خالد مشعل

غزہ ۔ 10؍ اکٹوبر ۔ (العربی چینل): اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے ایک اہم بیان میں کہا کہ اسرائیل کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اور موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھی سابق وزیر اعظم شیرون کی طرح انجام کو پہنچے گا۔ خالد مشعل کا کہنا ہے کہ ‘‘طوفان الاقصیٰ’’ نے اسرائیلی جارحیت کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا۔ اس اقدام نے نہ صرف اسرائیل کو الجھا دیا بلکہ فلسطینی عوام میں مزاحمت کی روح کو دوبارہ زندہ کیا۔ ان کے بقول، اس تحریک نے اسرائیل کے حقیقی چہرے کو عالمی سطح پر نمایاں کیا۔

غزہ کی عوام کے لیے فخر
العربی چینل کے ساتھ ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں خالد مشعل نے وضاحت کی کہ ‘‘طوفان الاقصیٰ’’ میں فلسطینی عوام خصوصاً غزہ کے لوگوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اور غزہ کے باسی ہمارے لیے فخر کا باعث ہیں اور ان کے دکھ ہمارے دلوں کے قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی مقدس سرزمین کی آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں اور حماس انہیں جنگ میں راحت پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ ان قربانیوں کو ہم ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیں گے، اور حماس ہمیشہ سے اپنے عوام کے دفاع میں صف اول میں رہی ہے۔

مزاحمتی حکمت عملی
خالد مشعل نے اپنے بیانات میں واضح کیا کہ حماس نے فلسطینی عوام کے دفاع میں کبھی کوئی کمی نہیں کی، بلکہ ہم ہمیشہ فخر کے ساتھ سر اٹھا کر اپنی مزاحمت جاری رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق، فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتیں ایک ہی جانب کھڑی ہیں اور مزاحمت ان کی قوت کو اور مضبوط کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو مزاحمت جاری ہے وہ پوری دنیا کو دکھا رہی ہے کہ فلسطینی عوام کا عزم کتنا مضبوط ہے۔

مذاکرات کی فائل
خالد مشعل نے کہا کہ تحریک، غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر مذاکرات میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے مصر، قطر اور دیگر ثالثوں کے ذریعہ بین الاقوامی سطح کی بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو کو مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے بار بار ثالثی کو ناکام بنایا ہے۔ ان کے بقول، امریکی صدر بائیڈن نے ایک پیشکش کی تھی، جسے حماس نے قبول کیا، لیکن نیتن یاہو کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ پیشکش کامیاب نہ ہو سکی۔

جنگ کے بعد غزہ کا مستقبل
جب ان سے جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیل نے سوچا تھا کہ وہ جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کرے گا۔ لیکن انہیں جلد ہی احساس ہو گیا کہ یہ محض ایک خواب ہے۔ مشعل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سابق وزیر اعظم شیرون بھی اس غلط فہمی کا شکار تھا اور ذلت کے ساتھ غزہ سے نکل گیا تھا، اور اب نیتن یاہو کو بھی ایسی ہی ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خالد مشعل نے کہا کہ قابضین تل ابیب سے نکل جائیں گے، کیونکہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی حکومت کی یہ خواہش تھی کہ غزہ میں کسی قسم کی عرب یا بین الاقوامی حکومت قائم کی جائے، لیکن فلسطینی قوتوں کے متحد ہونے سے یہ خواب بھی بکھر گیا۔ خالد مشعل نے کہا کہ مصر نے ایک قومی مفاہمتی حکومت کا آپشن پیش کیا، جسے حماس نے قبول کیا، جس میں غزہ اور مغربی کنارے کو ایک قومی اتحاد کے طور پر شامل کرنے کی بات کی گئی۔

مزاحمتی محاذ اور حمایت
خالد مشعل نے مزید بتایا کہ مزاحمتی محاذ نے کئی قربانیاں دی ہیں۔ حماس کے رہنما نے کہاکہ اسماعیل ھنیہ، سید حسن نصراللہ، صالح العاروری جیسی عظیم شخصیات کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، لیکن مزاحمتی قوتیں فلسطین کی آزادی کے لیے پوری قوت سے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو غزہ میں کچھ حاصل نہ کر سکا تو اس نے لبنان کی جانب رخ کیا تاکہ اپنی ناکامیوں کو چھپا سکے، لیکن اس کی یہ حکمت عملی بھی ناکام رہے گی۔

تاریخ سے سبق:
خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیل کی موجودہ صورت حال سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس کا وجود عارضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں فلسطینی عوام نے صلیبیوں کو ایک سو سال تک یہاں شکست دی اور دو سو سال بعد منگولوں کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے بقول، آج کی جدید دنیا میں بھی فلسطینی عوام کو یہی سبق ملا ہے کہ بیرونی قابضین کا کوئی مستقل مقام نہیں ہوتا۔ خالد مشعل نے اپنے انٹرویو کے اختتام پر فلسطینی عوام کو یقین دلایا کہ ان کا مستقبل روشن ہے اور اسرائیل کا وجود عارضی ہے۔

خالد مشعل کا یہ پیغام واضح کرتا ہے کہ حماس اور فلسطینی عوام کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اسرائیل کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کے مطابق، فلسطینی عوام نے ماضی میں بھی کامیابی حاصل کی اور آج بھی وہ فتح کی امید کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button