ممبئی

‘‘معافی نہیں مانگوں گا’’…پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ بیان دینے والے ملعون رامگری مہاراج کی ہٹ دھرمی (ویڈیو)

ممبئی ۔ 5 ؍ نومبر ۔ (اردو لائیو): پیغمبر محمدﷺ پر متنازعہ بیان دینے والے مہنت ملعون رامگری مہاراج نے کہا ہے کہ وہ اس کے لیے معافی نہیں مانگے گا۔ ساتھ ہی ملعون رامگری مہاراج نے یہ بھی کہا کہ وہ اسلام مخالف نہیں ہیں۔ ملعون رامگری مہاراج نے یہ بات ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ اس نے کہا کہ اس معاملے میں عدالت جو بھی فیصلہ دے گی، اسے منظور ہوگا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملعون رامگری مہاراج پر ناسک ضلع کے سنار تعلقہ کے پنچالے گاؤں میں پیغمبر محمدﷺ کے خلاف متنازعہ بیان دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر بیان وائرل ہونے کے بعد ملک بھر میں ملعون رامگری کے خلاف بڑے پیمانہ پر شدید احتجاج ہوا تھا اور ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔

ملعون رامگری مہاراج نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے اور یہ حق آئین نے دیا ہے۔ ملعون نے کہا کہ اگر میری باتوں سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔ ملعون مہنت رامگری مہاراج نے کہا کہ ان کے بیان کے بعد ملک سے باہر سے سوشل میڈیا صارفین ملک میں تشدد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں ملعون رامگری مہاراج کے ساتھ سابق ممبئی پولیس کمشنر ستیہ پال سنگھ بھی موجود تھے۔ ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ مہنت رامگری معافی نہیں مانگیں گے، کیونکہ انہوں نے وہی کہا ہے جو اسلامی کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔

مہاراشٹر حکومت نے ایک مہینہ پہلے بمبئی ہائی کورٹ کے سامنے کہا تھا کہ ناسک میں ایک پروگرام میں اسلام اور پیغمبر محمدﷺ کے خلاف مبینہ توہین آمیز تبصرے کرنے پر ملعون رامگری مہاراج کے خلاف ریاست میں تقریباً 67 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ سائبر کرائم پولیس مبینہ توہین آمیز تبصرے آن لائن ذرائع سے ہٹا رہی ہے۔

ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ جہاد کے نام پر اور بھارت میں بدامنی پیدا کرنے کے لیے رامگری مہاراج کو نشانہ بنانے کی ایک سازش کی جا رہی ہے۔ سنگھ نے کہا کہ کچھ طاقتیں ایسی ہیں جو انتخابات سے پہلے ہی سرگرم ہو جاتی ہیں۔ ہمارا کام ان طاقتوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ رامگری مہاراج اور دیگر کے تبصرے انٹرنیٹ پر موجود ہیں اور وہ اسلام کے علماء اور مولانا سے درخواست کرتے ہیں کہ حقائق کو دنیا کے سامنے لائیں۔ سنگھ نے کہا کہ سچ بولنا کوئی جرم نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button