حیدرآباد

حیدرآباد: پرانے شہر میں میٹرو ریل کیلئے جائیدادوں کے معاوضہ پر مالکین کا عدم اطمینان

حیدرآباد ۔ 29؍ نومبر ۔ پرانے شہر حیدرآباد میں میٹرو ریل پراجیکٹ کے تحت جائیدادوں کے حصول کیلئے حکومت کی جانب سے 65 ہزار روپے فی مربع گز معاوضہ مقرر کیا گیا ہے، جس پر کئی جائیداد مالکین نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ یہ معاملہ منڈی میر عالم سے مغل پورہ کے درمیان واقع جائیدادوں کی حوالگی کے سلسلے میں پیش آیا ہے، جو مکمل طور پر تجارتی علاقہ ہے۔

مالکین کی شکایات اور حکام سے اپیل
علاقہ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ معاوضہ ناکافی ہے اور جائیدادوں کی حقیقی قیمت کے مطابق ہونا چاہئے۔ انہوں نے حیدرآباد میٹرو ریل اور بلدیہ کے حکام سے اس معاوضہ میں اضافہ کی درخواست کی ہے۔ مالکین نے واضح کیا کہ وہ ترقیاتی منصوبے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے، لیکن ان کے جائزمطالبات پر ہمدردانہ غور کیا جائے۔

معاوضہ میں نظر ثانی کی ضرورت
منیجنگ ڈائریکٹر حیدرآباد میٹرو ریل، این وی ایس ریڈی نے جنوری میں میٹرو ریل کے کام شروع ہونے کا اعلان کیا تھا اور ڈسمبر کے اواخر میں جائیدادوں کے انہدام کی اطلاع دی تھی۔ تاہم، جائیداد مالکین کی جانب سے شدید تحفظات کے باعث یہ معاملہ الجھ گیا ہے۔ منڈی میر عالم میٹرو ایسوسی ایشن کے اراکین نے ایک اجلاس میں 65 ہزار روپے فی مربع گز معاوضہ پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ رقم اس علاقے کی اصل قیمتوں کی عکاسی نہیں کرتی۔

حکومت اور میٹرو حکام کی کوششیں
پرانے شہر کی میٹرو راہداری، جو مہاتما گاندھی بس اسٹیشن سے چندرائن گٹہ تک تعمیر کی جانی ہے، کے سلسلے میں حکومت اور میٹرو حکام مسلسل کوششیں کر رہے ہیں کہ جائیدادوں کے حصول کا عمل بغیر کسی تاخیر کے مکمل ہو۔ لیکن، مالکین کا کہنا ہے کہ ان کی جائیدادوں کی قیمتیں کئی برسوں سے سرکاری طور پر اپڈیٹ نہیں کی گئیں، جس کی وجہ سے موجودہ معاوضہ غیر معقول معلوم ہوتا ہے۔

مزید مذاکرات کا امکان
اطلاعات کے مطابق، میٹرو ریل حکام نے مالکین جائیداد سے مذاکرات میں کافی غور و خوض کے بعد 65 ہزار روپے فی مربع گز معاوضہ مقرر کیا تھا، لیکن اب مالکین کی جانب سے دوبارہ مذاکرات اور معاوضہ میں اضافہ کے مطالبے پر غور کیا جا رہا ہے۔

پرانے شہر میں میٹرو ریل کی تعمیر کے سلسلے میں جاری یہ تنازعہ پراجیکٹ کے آغاز میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم، حکام اور جائیداد مالکین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں تاکہ تمام مسائل کا حل نکالا جا سکے اور منصوبہ وقت پر مکمل ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button