فلسطینمسلم دنیا

امید ہے لبنان کے بعد غزہ میں بھی جنگ بندی ہوگی: قطر

لبنان ۔ 28؍ نومبر ۔ (عرب میڈیا): لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ 27 نومبر کو نافذ ہوا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اس موقع پر اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ترکیہ، مصر، قطر، اسرائیل اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر مزید کوششیں کی جائیں گی۔

قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اپنے بیان میں امید ظاہر کی کہ لبنان میں ہونے والی جنگ بندی کا دائرہ غزہ تک بھی پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے قاہرہ میں مصری حکام سے ملاقات کے دوران مشرق وسطیٰ کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے مشترکہ عرب ویژن کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے غزہ کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر انسانی ہمدردی کے میدان میں تعاون پر اتفاق کیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس” پر لکھا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ اور اس کے اتحادی غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ کوشش کریں گے۔

حماس نے تصدیق کی ہے کہ وہ غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ایک معاہدہ کرنے کو تیار ہے۔ تحریک کے ایک ترجمان نے کہا کہ حماس نے مصر، قطر، اور ترکیہ کے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل تعمیل کرے تو وہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
تاہم، حماس کے مطابق اسرائیل معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔

حماس رہنما سامی ابو زہری نے رائٹرز کو بتایا کہ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کو ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے اور حماس امید کرتی ہے کہ غزہ میں بھی اسی طرح کا معاہدہ ہو۔
انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو غزہ میں جنگ بندی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔

قطر نے نومبر کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل و حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے اپنی ثالثی کی کوششیں وقتی طور پر معطل کر رہا ہے، کیونکہ اس میں مسلسل ناکامی کا سامنا تھا۔

یہ حالیہ بیانات خطے میں امن کی بحالی کے لیے جاری کوششوں میں پیشرفت کا اشارہ دیتے ہیں۔ لبنان کی جنگ بندی کو ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے، جس سے امید کی جا رہی ہے کہ غزہ میں بھی امن قائم ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button