فلسطینمسلم دنیا

غزہ: جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح 8:30 بجے سے نافذ العمل ہوگا

قطر۔ 18؍ جنوری ۔ (پی آئی سی): قطری وزارت خارجہ نے آج ہفتہ (18؍ جنوری) کی صبح غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدہ کے آغاز کے وقت کا اعلان کی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ معاہدہ کے فریقین اور ثالثوں کے درمیان ہونے والے بات چیت کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی غزہ کے مقامی وقت کے مطابق اتوار 19؍ جنوری کی صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوگی۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ کو مشورہ دیا کہ احتیاط برتیں اور سرکاری ذرائع سے ہدایات کا انتظار کریں۔

علاوہ ازیں اسرائیلی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے غزہ میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدہ کی منظوری دے دی ہے۔اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حکومت میں شامل 24 وزراء نے معاہدہ کی حمایت کی جب کہ 8 وزراء نے اس کی مخالفت کی۔

مکمل اسرائیلی حکومت نے جمعہ کی شام کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدہ پر بات چیت کے لیے اجلاس منعقد کیا۔ اس سے قبل جمعہ کے روز سکیورٹی کابینہ نے اس معاہدے کی منظوری کی سفارش کی تھی۔

اس معاہدہ کو نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن کے اعتراضات ان کی حکومت کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔

قبل ازیں ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں ثالثوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ ان کی حکومت کو جمعہ کے روز معاہدہ کے لیے ضروری منظوریوں کو مکمل کرائیں جس کا اطلاق اتوار سے متوقع ہے۔

انہی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے معاہدہ شروع ہونے سے قبل 48 گھنٹے کی پرسکون مدت مقرر کی تھی تاکہ معاہدہ کے نفاذ کے پہلے دن اسرائیلی قیدیوں کو حوالے کیا جا سکے۔

عبرانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی پہلی کھیپ کی رہائی اتوار کی شام چار بجے شروع ہو سکتی ہے۔

کابینہ کی جانب سے معاہدہ کی منظوری کے بعد اسرائیلی وزارت انصاف نے غزہ میں 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کے بدلے اتوار کو پہلے بیچ میں رہا کیے جانے والے 95 فلسطینی قیدیوں کے ناموں کی فہرست شائع کی ہے۔

دوسری جانب حماس کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد جان بوجھ کر غزہ میں بھیانک قتل عام کیا جس کے نتیجہ میں 120 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔

حماس نے مزید کہا کہ ‘‘مجرم قابض دشمن نے جان بوجھ کر جنگ بندی کے معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے ان قتل عام کا ارتکاب کرتا ہے۔ اس قتل عام کے بعد ثالث ممالک کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند فاشسٹ حکومت پر ان قتل عام کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے’’۔

دوحہ نے چہارشنبہ (16؍ جنوری) کی شام حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں قطری- مصری- امریکی ثالثی کی کامیابی کا اعلان کیا، جس کی دفعات اتوار کو نافذ کی جائیں گی۔

Related Articles

Back to top button