حیدرآباد

‘‘ڈیجیٹل اریسٹ’’ کی دھمکیوں سے پریشان نہ ہوں’ عوام سے فون کالز پر رقم منتقل نہ کرنے سائبر کرائم پولیس کی اپیل۔ جانیے ڈیجیٹل اریسٹ کیا ہوتا ہے

حیدرآباد۔ 11؍ اکٹوبر ۔ (اردو لائیو): حیدرآباد سائبر کرائم پولیس کے افسران نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ ملک میں کہیں بھی ”ڈیجیٹل اریسٹ” کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈیجیٹل اریسٹ کی دھمکیوں سے خوف زدہ نہ ہوں اور ان جعلی کالوں پر یقین نہ کریں۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کوئی سرکاری محکمہ یا ایجنسی کسی بھی معاملے کے لیے ویڈیو کال یا اسکائی کال کے ذریعے رابطہ نہیں کرتی۔
حکام نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں حیدرآباد سمیت پورے ملک میں ڈیجیٹل اریسٹ کی جعلی دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سائبر مجرمین ان دھمکیوں کے ذریعہ عوام کو خوفزدہ کر کے رقم وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس نے عوام کو ان مجرمین کے جال میں نہ پھنسنے کی ہدایت کی ہے۔
پولیس، سائبر کاپس، ای ڈی، سی بی آئی، آر بی آئی، کسٹمز، جج حضرات، نارکوٹیکس شعبہ، بی ایس این ایل یا ٹرائی جیسے ادارے کبھی بھی ویڈیو یا اسکائی کالز کے ذریعہ عوام سے رابطہ نہیں کرتے۔ سائبر کرائم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جعلساز ڈرگس، منی لانڈرنگ، اور غیر قانونی مالی معاملات کے بہانے سے عوام کو ویڈیو کالز کے ذریعہ دھمکاتے ہیں۔
عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ ایسے کالز سے نہ گھبرائیں اور فوراً مدد کے لیے 1930 پر کال کریں یا واٹس ایپ نمبر 8712665171 پر شکایت درج کریں۔ سائبر کرائم پولیس کے افسران نے بتایا کہ چند گروہ مختلف طریقوں سے عوام کو ڈرا دھمکا کر پیسہ بٹورنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ عناصر پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کا نام استعمال کر کے ڈیجیٹل اریسٹ کی جعلی دھمکیاں دیتے ہیں۔ حکام نے وضاحت کی ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ کا کوئی قانونی عمل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری ادارہ ایسی کارروائی کرتا ہے۔
عوام کو چاہئے کہ وہ ان حقائق سے آگاہ رہیں اور ایسی دھمکیوں کا شکار نہ ہوں۔ کسی اجنبی کی کال پر پیسے منتقل نہ کریں اور ایسی صورت میں فوری طور پر سائبر کرائم پولیس سے رابطہ کریں۔

ڈیجیٹل اریسٹ کیا ہوتا ہے
ڈیجیٹل اریسٹ (Digital Arrest) ایک جعلی دھمکی ہوتی ہے جس میں سائبر مجرمین کسی شخص کو ویڈیو کال یا فون کال کے ذریعے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسے قانونی مسائل کی وجہ سے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ان دھمکیوں میں مجرمین جعلی قانونی ادارے جیسے پولیس، سی بی آئی، ای ڈی یا دیگر سرکاری اداروں کا نام استعمال کرتے ہیں تاکہ متاثرہ شخص پر دباو? ڈال کر رقم وصول کی جا سکے۔
عام طور پر یہ مجرمین ڈرگس، منی لانڈرنگ، یا دیگر جرائم کے نام پر لوگوں کو ڈراتے ہیں اور انہیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ اگر وہ مطلوبہ رقم فوری طور پر ادا نہیں کرتے تو انہیں ”ڈیجیٹل اریسٹ” کے ذریعے حراست میں لے لیا جائے گا۔ تاہم، حقیقت میں ایسا کوئی عمل وجود نہیں رکھتا اور یہ محض دھوکہ دہی کا ایک حربہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button