اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر پر حملہ: صحن میں آگ کے گولے گرے، ایک ماہ کے اندر دوسری بار نشانہ بنایا گیا

تل ابیب ۔ 17؍ نومبر ۔ (ایجنسیز): اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے سیزریا میں واقع گھر پر ایک بار پھر حملہ ہوا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی جانب دو شعلے (آگ کے گولے) فائر کیے گئے جو گھر کے صحن میں گرے۔ اسرائیلی پولیس نے اس کی تصدیق کی ہے۔ حملہ کہاں سے ہوا اور کس نے کیا اس بارے میں فی الحال معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس واقعہ میں کسی قسم کے نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ سکیورٹی ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ حملے کے وقت نیتن یاہو اور ان کا خاندان گھر پر نہیں تھا۔ انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اس سے قبل 19؍ اکٹوبر کو نیتن یاہو کے گھر پر حزب اللہ نے حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد ایک ڈرون نیتن یاہو کے گھر کے قریب ایک عمارت پر گرا۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ اس وقت بھی نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ گھر پر نہیں تھے۔
اسرائیل کی تمام سیاسی جماعتوں نے نیتن یاہو کے گھر پر حملے کی مذمت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ اور بینی گینٹز نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ تمام حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کو اس معاملے میں فوری ایکشن لینا چاہیے۔
آئرن ڈوم ہونے کے باوجود اسرائیل حملے کیوں نہیں روک پا رہا؟
یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سکیورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کو شکست دینے میں زیادہ دشواری کا سامنا نہیں ہے۔ لیکن حفاظتی نظام مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ یا ڈرون کو پکڑنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔
آخری بار جب نیتن یاہو کے گھر پر ڈرون حملہ ہوا تو اسرائیل کو صرف ایک ڈرون کو مار گرانے کے لیے چار لڑاکا طیارے اور ایک میزائل چھوڑنا پڑا۔
دفاعی ماہرلیرن انٹیبل نے کہا کہ ڈرون بہت کم اونچائی پر اڑتا ہے۔ اس وقت اسے نشانہ بنانا خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ دھماکہ خیز مواد سے بھرا ہوتا ہے۔ اس سے گھروں اور لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اگر ڈرون یا میزائل کے ذریعہ بڑے پیمانے پر حملہ ہوتا ہے تو بھی اسرائیل کے پاس اس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ میزائلوں کو روکا جا سکتا ہے لیکن آئرن ڈوم کے لیے بھی کئی اچانک حملوں کو روکنا ممکن نہیں ہے۔



