انٹرنیشنل

اسماعیلی طبقہ کے مذہبی پیشوا آغا خان چل بسے

لزبن’ پرتگال۔ 5؍ فبروری۔ (اردو لائیو ویب ڈیسک): اسماعیلی مذہب کے مذہبی اور روحانی پیشوا اور ارب پتی آغا خان منگل (4؍ فبروری) کو 88 برس کی عمر میں چل بسے۔ آغا خان فاؤنڈیشن کے حوالے سے عالمی نیوز ایجنسی نے یہ اطلاع دی ہے۔ اسماعیلی طبقہ کے 49ویں موروثی پیشوا آغا خان چہارم نے پرتگال میں آخری سانس لی۔ ان کے جانشین کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ آغا خان کے 3 بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

آغا خان کا اصل نام شہزادہ شاہ کریم الحسینی تھا۔ وہ 13؍ ڈسمبر 1936 کو جنیوا میں پیدا ہوئے اور اپنا ابتدائی بچپن نیروبی، کینیا میں گزارا۔ ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں گریجویشن کرنے والے آغا خان 20 سال کی عمر میں اسماعیلی طبقہ کے روحانی پیشوا بن گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی دولت 800 ملین ڈالر سے لے کر 13 بلین ڈالر تک ہے۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں گھروں، ہاسپٹلس اور سکولوں کے لیے بڑے عطیات دیے۔

1957 میں آغا خان کے عنوان سے 19؍ اکٹوبر 1957 کو تنزانیہ کے دارالسلام میں باضابطہ طور پر آغا خان چہارم کا تاج پہنایا گیا۔ ان کے پاس برطانوی، فرانسیسی، سوئس اور پرتگالی شہریت تھی۔ انہیں گھوڑے پالنے کا بھی شوق تھا۔

آغا خان نے دو شادیاں کیں۔ ان کی پہلی شادی 1969 میں سابق برطانوی ماڈل سارہ کروکر پول سے ہوئی تھی جس سے ان کی ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے۔ دونوں کی 1995 میں طلاق ہو گئی۔ 1998 میں انہوں نے جرمن نژاد گیبریل لیننگن سے شادی کی، جس سے ان کا ایک بیٹا تھا۔ دونوں نے 2014 میں طلاق لے لی۔

Related Articles

Back to top button