اردو قارئین کی کمی اور حکومتوں کی تنگ نظری اردو زبان کیلئے ایک بڑا خطرہ۔ ماہنامہ تبسم کے زیر اہتمام سلور جوبلی تقریب کا انعقاد

حیدرآباد۔ 4/ ستمبر۔ (راست): ماہنامہ تبسم کے زیر اہتمام تبسم ادبی معمہ کی سلور جوبلی تقریب مدینہ کنونشن، نہرو آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ اس پر وقار تقریب کی صدارت جناب سید سجاد رضوی، فاضل کمپائلر تبسم ادبی معمہ، حیدرآباد نے کی۔تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر مولانا حافظ و قاری محمد رضوان قریشی، خطیب تاریخی مکہ مسجد حیدرآباد، اور ڈاکٹر دیوراج شرما (جموں و کشمیر) تھے۔ اس موقع پر محترمہ قمر کلثوم مدیر ماہنامہ تبسم، محترمہ شاہدہ غوری انچارج ایڈیٹر، سید اسماعیل غوری منیجنگ ایڈیٹر، سعید احمد کولکاتا، مرزا معراج احمد (مرزا نوحی) مظفر نگر، محمد تقی علی‘عبدالعلیم ڈی ایف او، سید مخدوم محی الدین، محمد سلیم محی الدین اے ڈی ای ٹرانسکو اور دیگر معزز شخصیات شریک ہوئیں۔پروگرام کا آغاز قرات کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت ڈاکٹر مولانا رضوان قریشی نے حاصل کی۔ بعد ازاں عمران زین نے خطبہ استقبالیہ اور افتتاحی کلمات ادا کیے۔ محمد مقصود علی اور سیدہ نجمہ موساوی نے مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ محمد خلیل فقی مدرس (ہلدی پور، کرناٹک) نے منظوم کلام پیش کیا۔مقررین نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اردو زبان کے قارئین کی کمی، حکومت کی تنگ نظری اور اردو کے خلاف بڑھتی تعصب پر شدید تشویش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں اردو کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے، نصاب سے ہٹایا جا رہا ہے اور سرکاری دفاتر میں برائے نام استعمال کی جا رہی ہے، جس سے نئی نسل اردو سے دور ہو رہی ہے۔ مقررین نے مسلمانوں اور اردو سے محبت کرنے والوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو عربی کے ساتھ اردو کی تعلیم بھی دیں تاکہ یہ زبان زندہ رہ سکے۔مقررین نے فروغ اردو میں ماہنامہ تبسم کی خدمات کو ناقابلِ فراموش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادب، دیانت اور برق رفتاری کی بنیاد پر تبسم نے بہت جلد قارئین کے دلوں میں جگہ بنائی۔ معمہ نوازوں نے اسے ایک معتبر ادارے کے طور پر تسلیم کیا ہے، یہاں تک کہ اس نے ”شمع” جیسی مقبولیت بھی پیچھے چھوڑ دی۔ ان کے مطابق تبسم ادبی معمہ صرف حصولِ زر کا ذریعہ نہیں بلکہ موجودہ دور میں اردو زبان و ادب کی مقبولیت اور اشاعت کا ایک موثر وسیلہ ہے۔اردو کے مستقبل کے حوالے سے مقررین نے کہا کہ اگر حکومت کی یہی تنگ نظری جاری رہی تو یہ زبان شدید خطرات سے دوچار ہو جائے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اردو کو صرف برائے نام نہیں بلکہ عملی زبان کا درجہ دیا جائے، سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں اس کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں تقریب میں حیدرآباد کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں بشمول جموں و کشمیر، اتر پردیش، مغربی بنگال، کرناٹک، آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے معمہ نواز احباب نے شرکت کی۔ جلسے کی کارروائی عمران زین اور محمد تقی علی (حیدرآباد) نے چلائی۔ اس موقع پر معمہ نواز احباب کی شال پوشی کی گئی اور انہیں میمنٹو پیش کیے گئے۔ پروگرام کا اختتام سعیدہ حمیدہ کے کلماتِ تشکر پر ہوا۔



