
غزہ۔ 20؍ جنوری ۔ (ایجنسیز): حماس کی جانب سے غزہ میں تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیے جانے کے بعد، اسرائیلی حکام نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔ فلسطینی خاندان گھنٹوں تک بے صبری سے انتظار کرتے رہے تاکہ اپنے عزیزوں کو جیل سے آزاد ہوتا دیکھ سکیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کے پہلے مرحلہ کے نتیجہ میں 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
حماس کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والوں میں 69 خواتین اور 21 کم عمر لڑکے شامل ہیں جن کا تعلق مغربی کنارے اور یروشلم سے ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق رہائی پانے والے فلسطینیوں میں سے بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جنھیں حال ہی میں حراست میں لیا گیا تھا اور اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے انھیں کوئی سزائیں نہیں سنائی گئی تھی اور نہ ہی اُن کا ٹرائل ہوا تھا۔
یاد رہے کہ اتوار (19؍ جنوری) کے روز جنگ بندی معاہدہ کے پہلے مرحلہ کے نتیجہ میں حماس نے تین اسرائیلی یرغمالی خواتین، 31 سالہ دورون سٹین بریچر، 28 سالہ ایملی دیماری اور 24 سالہ رومی گونین کو رہا کیا تھا۔
جنگ بندی معاہدہ کے پہلے مرحلے کے نتیجہ میں اسرائیل کی جانب سے لگ بھگ 1900 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے جبکہ حماس اس کے عوض 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
رہائی پانے والے 90 فلسطینی قیدیوں کو لے کر آنے والی بس جیسے ہی غزہ کے مغربی کنارے پر پہنچی تو فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد نے بس کو گھیر لیا اور رہائی پانے والوں کو خوش آمدید کہا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کے پہلے مرحلہ کے نتیجہ میں اتوار کے روز امدادی سامان سے لدے ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔
غزہ کے محصور شہری 15 مہینے طویل اسرائیلی بمباری کے خاتمہ کے بعد اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں اور اشد ضروری غذائی اور طبی امداد کے منتظر ہیں۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلہ کے تحت روزانہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔
7؍ اکٹوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 46,913 فلسطینی جاں بحق اور 110,750 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسی دن حماس کے حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔



