اتر پردیش

کاس گنج: اے بی وی پی کے رکن چندن گپتا قتل کیس کے تمام 28 افراد کو عمر قید کی سزاء

لکھنو۔ 3؍ جنوری ۔ (اردو لائیو): اترپردیش کے کاس گنج میں یوم جمہوریہ کے موقع پر 2018ء میں اے بی وی پی کارکن چندن گپتا عرف ابھیشیک گپتا کو گولی مار کر قتل کرنے کے معاملہ میں تمام 28 افراد کو عمر قید کی سزاء سنائی گئی ہے۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج ویویکانند سرن ترپاٹھی نے ایک دن پہلے جمعرات (2؍ جنوری) کو ہی تمام 28 افراد کو واقعہ کا مجرم قرار دیا تھا۔ عمر قید کی سزا کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ تمام افراد کو قتل کے لیے عمر قید کے ساتھ ساتھ ترنگے کی بے حرمتی کے لیے تین تین سال کی سزا بھی دی گئی ہے۔ مرکزی ملزم سلیم اور دیگر چھ افراد کو آرمز ایکٹ کے تحت بھی سزا سنائی گئی ہے۔ جیل سے لاک اپ گاڑی کی عدم دستیابی کی وجہ سے تمام افراد کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سزا سنائی گئی۔ جمعرات کو مجرم قرار دیے گئے غیر حاضر ایک ملزم سلیم نے صبح عدالت میں خودسپردگی کر دی۔

عاصم قریشی اور نصرالدین کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا تھا۔ سزا سنائے جانے کے دوران 26 افراد ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھے۔ منیر رفیع کاسگنج جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش ہوئے، وہ ایک دیگر مقدمہ میں اس وقت کاسگنج جیل میں قید ہیں۔ مرکزی ملزم سلیم غیر حاضر رہے۔ ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔

تمام افراد پر بلوہ، ناجائز مجمع، اینٹ پتھر سے چوٹ پہنچانا، جان لیوا حملہ، قتل، گالی گلوچ، جان و مال کی دھمکی، غداری، اور قومی پرچم کی بے حرمتی کے الزامات عائد کر کے مقدمہ چلایا گیا۔ کل 12 گواہان پیش کئے گئے۔ والد سشیل گپتا، عینی شاہد بھائی ویکیک گپتا اور سوربھ پال خصوصی طور پر گواہی کے لیے پیش کیے گئے۔ تمام افراد کو تعزیرات ہند کی دفعات 147، 148، 149، 341، 336، 307، 302، 504، 506 اور دفعہ 2 قومی پرچم بے حرمتی تحفظ قانون کے تحت قصوروار قرار دیا گیا۔

ان افراد کو عمر قید
خصوصی عدالت نے مرکزی ملزم سلیم، وسیم، زاہد عرف جگا، آصف قریشی عرف ہٹلر، اسلم قریشی، اکرم، شعیب، توفیق، محسن، راحت، سلمان، آصف جِم والا، ببلو، نیشو، کھلن، واصف، عمران ولد قیوم، شمشاد، ظفر، ساکر ولد اسماعیل، شکیب، خالد پرویز، شکیب، فیضان، شاکر، مناظر رفیع، اور عامر رفیع کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

چندن گپتا کیسے مارا گیا؟
26؍ جنوری 2018؍ کو کاس گنج میں صبح 9 بجے وشواہندو پریشد’ اے بی وی پی اور ہندو یوا واہنی کے تقریباً 100 کارکن ترنگا و بھگواجھنڈے لے کر بائیک پر نکلے تھے۔ اس بھیڑ میں چندن گپتا بھی شامل تھا۔ اس کی قیادت ابھیشیک گپتا عرف چندن گپتا اپنے بھائی وویک گپتا اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ کر رہاتھا۔ یہ سبھی بائک پر ہاتھ میں جھنڈے لے کر بھارت ماتا کی جئے اور وندے ماترم کے نعرے لگا رہے تھے۔اسی کے ساتھ دوسرے فرقہ کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگا رہے تھے’ قابل ذکر ہے کہ اس واقعہ کے بعد ریاست میں ماحول گرم ہوگیا تھا۔ کاس گنج تشدد کی لپیٹ میں تھا۔ کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم تین بھائیوں وسیم، نسیم، سلیم سمیت 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم بعد میں بہت سے لوگوں کو رہا کر دیا گیا۔

Related Articles

Back to top button