اتر پردیش

‘‘ کعبہ جاکر کھودو ’ وہاں بھی مندر ملے گا’’: ملعون یتی نرسمہانند کی پھر زہر افشانی۔ وقف قانون بھی ختم ہونا چاہئے۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بھگوان نہیں (ویڈیو)

غازی آباد ۔ 2؍ جنوری ۔ (اردو لائیو):ملعون یتی نرسمہانند نے جمعرات (2؍ جنوری) کو پھر ایک بار زہر افشانی کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب میں جاکر کعبہ میں بھی کھدائی کرو تو وہاں مندر ہی ملے گا۔ اس آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو بھی نشانہ بنایا۔ ہر مسجد کے نیچے شیو لنگ تلاش کرنے سے روکنے والے موہن بھاگوت کے بیان پر نرسمھانند نے کہا کہ موہن بھاگوت بھگوان نہیں ہیں۔ ملعون نرسمھانند جمعرات کی صبح غازی آباد سے مرادآباد کے لیے نکلا تھا لیکن پولیس انتظامیہ نے اسے مرادآباد کی سرحد پر ہی روک کر حراست میں لے لیا۔

ملعون نرسمھانند کو ہندو سماج پارٹی کے لوگوں نے مرادآباد مدعو کیا تھا۔ وہ سنبھل کی جامع مسجد سمیت دیگر معاملات پر مرادآباد میں پریس کانفرنس کرنے والا تھا۔ ملعون نرسمھانند کو پولیس اپنے ساتھ پاکبڑا پولیس اشٹین لے آئی۔ یہاں ایس پی سٹی رنوجئے سنگھ نے ملعون یَتی نرسمھانند سے کہا کہ اس نے پروگرام کی پیشگی اجازت ضلع انتظامیہ سے نہیں لی ہے۔ اس لیے اسے مرادآباد میں پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پولیس انسپکٹر کے کمرے میں ہی تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک وہ بیٹھا رہا۔ مرادآباد نہ جانے کی رضامندی پر اسے چھوڑا گیا۔

پولیس کی حراست سے چھوٹنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ملعون نرسمھانند نے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے سوال پر کہا کہ موہن بھاگوت بھگوان نہیں ہیں۔ سناتن دھرم کے دھرم گرو اور ہر ایک سناتنی یہی چاہتا ہے کہ سناتن دھرم کے جتنے بھی مندر ہیں، وہ آزاد کرائے جائیں۔ ان کا جیونودھار ہو۔ اس نے کہا کہ بھاگوت کیا کہتے ہیں، اس سے ہمیں مطلب نہیں ہے۔ اس کے بارے میں انہی سے پوچھئے۔ ہر جگہ ہمارے مندر ہیں۔ ہمارے یہ مندر ہمیں واپس ملنے چاہیے۔ کیوں نہیں ملنے چاہیے؟

اس نے مزید کہا کہ ہم بھی مہاکمبھ میں مہاسنسد کرنے والے تھے لیکن پولیس نے جانے نہیں دیا ہے۔ جو انتظامیہ کی خواہش ہے، ہم کیا کر سکتے ہیں۔ مسلمانوں کی مہاکمبھ میں انٹری بین کے اعلان پر کہا کہ اکھاڑہ پریشد نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ مسلمانوں کی وہاں پر انٹری نہیں ہونی چاہیے۔ میں جونا اکھاڑے کا مہامندلیشور ہوں اور میرا کام اکھاڑہ پریشد کے حکم کو ماننا ہے۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ کمبھ ہندوؤں کا مقدس مقام ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ کھانے کی چیزوں میں کہیں تھوک ملایا جا رہا ہے تو کہیں پیشاب ملایا جا رہا ہے۔ اس طرح کی چیزیں روکی جانی چاہیے۔ کمبھ بہت ہی مقدس اور ہمارا مقام ہے۔ کمبھ میں ان کی انٹری بین ہونی ہی چاہیے۔ اکھاڑہ پریشد کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔

وقف کو لے کر کہا کہ وقف ختم ہونا چاہیے۔ ہم سے دھرم کے نام پر تقسیم کرکے زمین لے چکے ہیں۔ جنہیں وقف چاہیے وہ پاکستان چلے جائیں۔ اب کس بات کا وقف۔

Related Articles

Back to top button