جامع مسجد سنبھل کا کورٹ کمشنر نے سروے مکمل کرلیا۔ رپورٹ عدالت میں پیش

سنبھل’ یوپی۔ 2؍ جنوری ۔ (اردو لائیو): سنبھل جامع مسجد کے مندر ہونے کے دعوے کو لے کر داخل کی گئی درخواست پر کرایا گیا سروے مکمل ہو گیا ہے۔ کورٹ کمشنر نے جمعرات (2؍ جنوری) کو اپنی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کر دی۔ معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے اور اعلیٰ عدالت کے حکم پر رپورٹ کو سیل بند لفافہ میں جمع کیا گیا ہے۔ سروے رپورٹ کے بارے میں کورٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے کہا کہ 40 صفحات پر مشتمل رپورٹ جمع کردی گئی ہے۔ جب بھی رپورٹ کھلے گی تو ساری معلومات سامنے آئیں گی۔
کورٹ کمشنر نے معاملہ کی اگلی سماعت یا نئی تاریخ کے بارے میں کہا کہ رسپونڈنٹ نمبر 6 (مسلم فریق) اگر ہائی کورٹ جاتے ہیں تو اس کی بنیاد پر دیکھا جائے گا کہ آگے کیا ہوگا۔ کورٹ کمشنر نے یہ ضرور کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم تک رپورٹ نہیں کھلے گی۔ سپریم کورٹ کا حکم نہ آنے تک رپورٹ میں کیا ہے یہ جج بھی نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ میری صحت ٹھیک نہیں تھی، اس لیے رپورٹ پیش ہونے میں تھوڑا وقت لگا۔
اس سروے کے دوران ہی سنبھل میں تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ اس تشدد میں ہی پانچ نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے۔
19؍ نومبر کو داخل درخواست پر کورٹ کے حکم پر اسی دن مسجد کا سروے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد دوسری بار 24؍ نومبر کو ٹیم سروے کے لیے پہنچی تو سروے ٹیم کے اشتعال انگیز رویہ پر مقامی نوجوانوں نے احتجاج کیا تھا۔ اس دوران 5 نوجوانوں کی موت ہو گئی تھی۔
لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے متاثرین سے ملاقات کے لیے سنبھل جانے کی بھی کوشش کی۔ لیکن ضلع انتظامیہ نے ہنگامہ بڑھنے کے خدشہ کے پیش نظر کسی کو 10؍ ڈسمبر تک وہاں جانے سے روک دیا۔ اسی درمیان سماج وادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمان برق کے خلاف بھی تشدد بھڑکانے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تابڑ توڑ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں شروع کر دی گئیں۔



