کرسمس اور نئے سال کے جشن سے پہلے گوا میں بیف کا بحران۔ گاؤ رکھشکوں کو چیف منسٹر کی سخت وارننگ

پنجی’ گوا۔ 23؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو): کرسمس اور نئے سال کے جشن سے پہلے گوا میں بیف کا بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ گاؤ رکھشکوں کے حملے کا خوف ہے۔ اس دوران گوا کے چیف منسٹر پرمود ساونت نے پیر (23؍ ڈسمبر) کے روز واضح طور پر کہا کہ جو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنے زیر انتظام مذبح خانے، گوا میٹ کمپلیکس کے ذریعہ گوا کے عوام کو ‘‘صاف’’ بیف فراہم کرنا جاری رکھے گی۔ اتوار کی شام گاؤ رکھشکوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر بیف بیچنے والوں پر حملہ کر دیا، جس کے بعد پیر کو بیف تاجروں نے دکانیں بند کر دیں۔
چیف منسٹر ساونت نے پیر کے روز ایک سرکاری تقریب کے دوران کہا کہ گوا حکومت گوا میٹ کمپلیکس چلاتی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ گوا کے لوگوں کو صاف گوشت فراہم ہو۔ میں صاف لفظوں میں کہتا ہوں۔ اگر اس طرح سے کوئی مداخلت کر رہا ہے، قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے، تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کسی کو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ اتوار کی صبح جنوبی گوا کے مڈگاؤں شہر میں اس وقت تنازعہ پیدا ہوا جب مبینہ گاؤ رکھشکوں کے ایک گروپ نے بیف مارکیٹ میں آئے گوشت کی کھیپوں کی جانچ کا مطالبہ کر دیا، جس کی وجہ سے گوشت کے تاجروں اور گاؤ رکھشکوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا۔ بعد میں فتوردہ پولیس نے دونوں فریقین کی طرف سے الگ الگ شکایتیں درج کیں۔ اس تنازعہ کے باعث گوشت کے سپلائرز نے پیر کو دکانیں بند کر دیں۔ یہ تنازعہ ایسے وقت میں ہوا جب دو دن بعد کرسمس ہے اور اس موقع پر بیف کی طلب سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ گوشت کے تاجر انتظامیہ سے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف، کانگریس نے بیف تاجروں کے ساتھ بدسلوکی پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ کانگریس کے ایم ایل اے کارلوس فیریرا نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ ہجوم کی طرف سے خود کو نگرانی کار کہنے، گھروں میں گھسنے، فریج اور الماریوں کی جانچ کرنے اور وہاں کیا رکھا ہے، اس کی جانچ کرنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ یہ مکمل طور پر دخل اندازی ہے۔ ان کے پاس ایسا کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ پھر بھی وہ دکانوں میں جا رہے ہیں اور خود ہی یہ جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کون سا گوشت بیچا جا رہا ہے، جو کہ غلط ہے۔ ان نام نہاد گاؤ رکھشکوں کے پاس کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔ وہ جانوروں کی بہبود کے بورڈ کے تحت تسلیم شدہ ادارے نہیں ہیں۔ کیا وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے سکتے ہیں، نمونے اکٹھے کر سکتے ہیں اور اسے بھیجنے کی کوشش کر سکتے ہیں؟ گوا میں ہر روز تقریباً 20 ٹن بیف کھایا جاتا ہے، جسے سیاحوں کے علاوہ زیادہ تر 26% کیتھولک اور 11% مسلم آبادی استعمال کرتی ہے۔



