طبلہ نواز استاد ذاکر حسین کا 73 سال کی عمر میں انتقال۔ اہل خانہ نے تصدیق کردی
ممبئی ۔ 15؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو): عالمی شہرت یافتہ طبلہ نواز اور پدم وبھوشن استاد ذاکر حسین کا انتقال ہو گیا ہے۔ پیر (16؍ ڈسمبر) کی صبح ان کے اہل خانہ نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔ ذاکر حسین کے اہل خانہ نے بتایاکہ وہ گزشتہ دو ہفتوں سے سان فرانسسکو کے ایک ہاسپٹل میں زیر علاج تھے۔ وہیں انہوں نے آخری سانس لی۔ ہاسپٹل سے جڑے ذرائع نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے، لیکن ان کے افراد خاندان کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ان کی پیدائش 9؍ مارچ 1951 کو ممبئی میں ہوئی تھی۔ استاد ذاکر حسین کو 1988 میں پدم شری، 2002 میں پدم بھوشن اور 2023 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا تھا۔
ذاکر حسین کو 4 گریمی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں، جن میں سے تین ایک ساتھ ملے تھے۔ ان کے والد کا نام استاد اللہ رکھا قریشی اور والدہ کا نام بیوی بیگم تھا۔ ذاکر کے والد اللہ رکھا بھی طبلہ نواز تھے۔ ذاکر حسین کی ابتدائی تعلیم ممبئی کے ماہیم میں واقع سینٹ مائیکل اسکول سے ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے گریجویشن ممبئی کے ہی سینٹ زیویرس کالج سے کیا تھا۔
ذاکر حسین نے صرف 11 سال کی عمر میں امریکہ میں پہلا کانسرٹ کیا تھا۔ 1973 میں انہوں نے اپنا پہلا البم ‘‘لیونگ ان دی میٹریل ورلڈ’’ لانچ کیا تھا۔
ذاکر حسین کے اندر بچپن سے ہی دھن بجانے کا ہنر تھا۔ وہ کوئی بھی سطح جگہ دیکھ کر انگلیوں سے دھن بجانے لگتے تھے۔ یہاں تک کہ کچن میں برتنوں کو بھی نہیں چھوڑتے تھے۔ توا، ہانڈی اور تھالی، جو بھی ملتا، اس پر ہاتھ پھیرنے لگتے تھے۔
ابتدائی دنوں میں استاد ذاکر حسین ٹرین میں سفر کرتے تھے۔ پیسوں کی کمی کی وجہ سے جنرل کوچ میں چڑھ جاتے تھے۔ سیٹ نہ ملنے پر فرش پر اخبار بچھا کر سو جاتے تھے۔ اس دوران طبلہ پر کسی کا پاؤں نہ لگے، اس لیے اسے اپنی گود میں لے کر سو جاتے تھے۔
جب ذاکر حسین 12 سال کے تھے، تب اپنے والد کے ساتھ ایک کانسرٹ میں گئے تھے۔ اس کانسرٹ میں پنڈت روی شنکر، استاد علی اکبر خان، بسم اللہ خان، پنڈت شانتا پرساد اور پنڈت کشن مہاراج جیسے موسیقی کی دنیا کے بڑے نام موجود تھے۔
ذاکر حسین اپنے والد کے ساتھ اسٹیج پر گئے۔ پرفارمنس ختم ہونے کے بعد ذاکر کو 5 روپے ملے تھے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘‘میں نے اپنی زندگی میں بہت پیسے کمائے، لیکن وہ 5 روپے سب سے زیادہ قیمتی تھے۔’’