اوپن اے آئی کی پول کھولنے والے سچیر بالاجی کی امریکہ میں مشکوک حالت میں موت، فلیٹ میں پائی گئی لاش
سان فرانسسکو۔ 14؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو ویب نیوز): اوپن اے آئی پر سوال اٹھانے والے ہندوستانی نژاد’ امریکی اے آئی ریسرچر سچیر بالاجی کی مشکوک حالت میں موت ہو گئی ہے۔ سان فرانسسکو کی بکانن اسٹریٹ میں واقع فلیٹ میں 26 سالہ سچیر کی لاش پائی گئی۔ بتا دیں کہ سچیر چار سال اوپن اے آئی کے ساتھ جڑے تھے۔ اس کے علاوہ چیٹ جی پی ٹی کے ڈیولپمنٹ کے لیے بھی وہ کام کر چکے ہیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے اوپن اے آئی پر بڑے الزامات لگائے تھے۔
سچیر نے کہا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی کے لیے بغیر اجازت کے ہی پروگرامرز اور صحافیوں، آرٹسٹس کے کاپی رائٹ میٹریل کا دھڑلے سے استعمال کیا گیا۔ اس سے ان کے کاروبار پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ سچیر کے اس بیان کے بعد اوپن اے آئی پر بڑے سوال کھڑے ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ قانونی طور پر بھی اوپن اے آئی سکتہ میں آ گیا تھا۔
تحقیقات کرنے والے افسران نے بتایا کہ 26؍ نومبر کو دوپہر تقریباً 1 بجے ان کی لاش ملی۔ میڈیکل ایگزامینر نے موت کی وجہ کے بارے میں نہیں بتایا ہے۔ پولیس نے اتنا اشارہ ضرور دیا ہے کہ یہ قتل نہیں ہے۔ 23؍ اکٹوبر کو نیویارک ٹائمز کے انٹرویو میں سچیر نے کہا تھا کہ اوپن اے آئی انٹرپرینیورز اور کاروباریوں کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے یہی لگتا تھا کہ مجھے فوراً یہ کمپنی چھوڑ دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس انٹرویو کے لیے نیویارک ٹائمز ان کے پاس نہیں آیا بلکہ اتنا ضروری انکشاف کرنے کے لیے انہوں نے خود میڈیا سے رابطہ کیا تھا۔
سچیر نے کہا تھا کہ اوپن اے آئی کا بزنس ماڈل انٹرنیٹ ایکوسسٹم کے لیے بے حد خطرناک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جن لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ صحیح کہہ رہے ہیں، وہ کمپنی چھوڑ سکتے ہیں۔ بالاجی نے یو سی برکلے سے کمپیوٹر سائنس کی پڑھائی کی ہے۔ اوپن اے آئی میں وہ چیٹ جی پی ٹی کو ٹریننگ دینے والے ڈیٹا کو اکٹھا کرکے منظم کرتے تھے۔