‘‘کٹ ملا’’ لفظ استعمال کرنے والے جسٹس شیکھر کمار یادو پر ایکشن! ہائی کورٹ نے اہم معاملات کی سماعت سے ہٹایا، سپریم کورٹ نے مانگی تھی رپورٹ
نئی دہلی ۔ 13؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو): ‘‘ملک کا قانون اکثریت کے حساب سے چلے گا’’ جیسے بیان اور مسلمانوں کو لے کر ‘‘کٹ ملا’’ لفظ استعمال کرنے پر الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو کے خلاف ایکشن کا مطالبہ ہو رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے اراکینِ پارلیمنٹ ان کے خلاف مواخذے کی تجویز لانا چاہتے ہیں۔ کپل سبل جیسے سینئر وکیل اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ نے اس مہم کو آگے بڑھایا ہے۔ اس دوران الہ آباد ہائی کورٹ نے جو نیا روٹر جاری کیا ہے، اس میں ان کے کام کاج میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ 16؍ ڈسمبر سے نافذ ہونے والے نئے روٹر کے مطابق جسٹس یادو اب زیریں عدالتوں سے آنے والے مقدمات کے خلاف اپیلوں کی ہی سماعت کر سکیں گے۔
یہی نہیں، وہ صرف انہی کیسز کی سماعت کر سکیں گے، جو 2010 سے پہلے عدالت میں آئے ہوں۔ اب تک وہ ریپ کے معاملات میں ضمانت جیسے کئی حساس معاملات کی بھی سماعت کر رہے تھے، لیکن اب اپیل والے کیسز پر ہی غور کریں گے۔ نئے روٹر کو لے کر الہ آباد ہائی کورٹ نے کچھ کہا نہیں ہے، لیکن حساس معاملات سے ہٹا کر انہیں صرف اپیل والے کیسز کی سماعت کا موقع دینے سے سوال اٹھ رہے ہیں۔ روٹر میں یہ تبدیلی تب کی گئی ہے، جب سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے جسٹس شیکھر کمار یادو کے بارے میں تفصیلات مانگی ہیں۔
شیکھر کمار یادو کے میڈیا میں شائع بیانات پر عدالت نے نوٹس لیا تھا اور اس سلسلہ میں ہائی کورٹ سے معلومات طلب کی گئی ہیں۔ جسٹس شیکھر یادو نے 8؍ ڈسمبر کو وشو ہندو پریشد کی لیگل سیل کے ایک پروگرام میں متنازعہ تبصرے کیے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک کا قانون اکثریت کے حساب سے چلنا چاہیے۔ اپنی تقریر میں انہوں نے ‘‘کٹھ ملا’’ جیسے لفظ کا بھی استعمال کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جلد ہی یکساں سول کوڈ نافذ ہونے والا ہے۔ ان کے مطابق ملک میں یکساں سول کوڈ ضروری ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ جلد نافذ ہوگا۔
جسٹس یادو کے خلاف ‘‘کیمپین فار جوڈیشل اکاؤنٹیبیلیٹی اینڈ ریفارمز’’ نے 10؍ ڈسمبر کو سپریم کورٹ میں درخواست بھی داخل کی تھی۔ وہیں، سری نگر کے رکن پارلیمنٹ روح اللہ مہدی نے مواخذہ لانے کی بھی تجویز دی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے اس کے بارے میں معلومات دی ہیں۔