کٹھ ملّے ملک کیلئے مہلک’ ہندوستان اکثریتی طبقہ کے مطابق چلے گا ۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو کی وی ایچ پی کے پروگرام میں تقریر (ویڈیو)
پریاگ راج ؍ الہ آباد ۔ 9؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو): ‘‘مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں ہے کہ یہ ہندوستان ہے اور یہ ملک یہاں رہنے والے اکثریتی طبقہ کی خواہش کے مطابق چلے گا۔ لیکن، یہ جو کٹھ ملّے ہیں، یہ صحیح لفظ نہیں ہے۔ لیکن کہنے میں پرہیز نہیں ہے، کیونکہ وہ ملک کے لیے برا ہے’ مہلک ہے’ ملک کے خلاف ہے۔’’
یہ باتیں الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو نے اتوار (8؍ ڈسمبر) کو پریاگ راج میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی لیگل سیل کے ایک پروگرام میں کہیں۔
پیر (9؍ ڈسمبر) کو جسٹس یادو کے بیان کی ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا اور نگینہ کے ایم پی چندر شیکھر آزاد نے تنقید کی ہے۔ وہیں، بی جے پی کے ایم ایل اے شلبھ مَنی ترپاٹھی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کی تعریف کی۔
جسٹس شیکھر نے اور کیا کہا؟
اکثریت کی منظوری ہی قبول کی جاتی ہے
جسٹس شیکھر نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی دقت نہیں ہے کہ ہندوستان ملک کے اکثریتی طبقہ کے مطابق چلے گا۔ یہ قانون ہے۔ میں یہ بات ہائی کورٹ کے جج کے طور پر نہیں بول رہا۔ آپ اپنے خاندان یا سماج کو ہی لیجیے کہ جو بات زیادہ لوگوں کو منظور ہوتی ہے، اسی کو قبول کیا جاتا ہے۔
ہمدردی اور رواداری کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟
لائیو لاء کے مطابق، جسٹس شیکھر کمار یادو نے پہلی بار کسی عوامی پلیٹ فارم پر ایسا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے جانور کو بھی نقصان نہ پہنچائیں، چیونٹیوں کو بھی نہ ماریں اور یہ سبق ہمارے اندر موجود ہے۔ ہماری ثقافت میں بچے ویدک منتر اور اہنسا کی تعلیم کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں۔ شاید اسی لیے ہم ہمدرد اور روادار ہیں۔
جب دوسرے متاثر ہوتے ہیں تو ہمیں درد ہوتا ہے، لیکن کچھ مختلف ثقافتوں میں، بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی جانوروں کے قتل کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ اس سے ان میں ہمدردی اور رواداری کا احساس پیدا نہیں ہوتا۔ آپ ان سے ہمدرد اور روادار ہونے کی توقع کیسے کر سکتے ہیں؟
تین طلاق کے حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے
مسلم کمیونٹی کا نام لیے بغیر جسٹس شیکھر کمار یادو نے کہاکہ آپ اس خاتون کی بے عزتی نہیں کر سکتے جسے ہمارے شاستروں اور ویدوں میں دیوی مانا گیا ہے۔ آپ چار بیویاں رکھنے، حلالہ کرنے یا تین طلاق کے حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ ہمارا پرسنل لاء اس کی اجازت دیتا ہے، تو یہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ آپ کہتے ہیں، ہمیں تین طلاق دینے اور عورتوں کو گزر بسر کے لیے مدد نہ دینے کا حق ہے، لیکن یہ حق نہیں چلے گا۔
یکم؍ ستمبر 2021 کو جسٹس شیکھر کمار یادو نے کہا تھا کہ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ گائے ہی واحد جانور ہے، جو آکسیجن چھوڑتی ہے۔
وہ دن دور نہیں، جب ملک میں یونیفارم سیول کوڈ (یو سی سی) نافذ ہوگا
جسٹس یادو نے مزید کہا کہ یونیفارم سیول کوڈ (یو سی سی) ایسی چیز نہیں ہے جس کی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، آر ایس ایس یا ہندو دھرم حمایت کرتا ہو۔ ملک کی اعلیٰ عدالت بھی اس کے بارے میں بات کرتی ہے۔ انہوں نے پورے ملک میں مساوی سیول ضابطہ لاگو ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر میں وقت لگا، لیکن وہ دن دور نہیں جب یہ واضح ہو جائے گا کہ اگر ایک ملک ہے، تو ایک قانون اور ایک تعزیری قانون ہونا چاہیے۔ جو لوگ دھوکہ دینے یا اپنا ایجنڈہ چلانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ زیادہ دیر تک نہیں چل پائیں گے۔
ہندو دھرم میں بھی تھیں کئی خرابیاں
جسٹس یادو نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ہندو دھرم میں کئی برائیاں تھیں۔ کم عمری کی شادی اور ستی جیسی خرابیاں تھیں، لیکن رام موہن رائے نے ان روایات کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ ہندو دیگر کمیونٹیز سے یکساں ثقافت اور روایات کی پیروی کی توقع نہیں رکھتے ہیں، لیکن وہ اس ملک کی ثقافت، عظیم شخصیات اور اس زمین کے بھگوان کا احترام کرنے کی توقع ضرور رکھتے ہیں۔
جسٹس کے بیان پر کس نے کیا کہا؟
چندر شیکھر آزاد (ایم پی، نگینہ): جسٹس شیکھر کے بیان کو عدالتی وقار، آئین کی سیکولر اقدار، اور سماج میں امن قائم رکھنے کی ذمہ داری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘کٹھ ملّہ’’ جیسے الفاظ نہ صرف حساسیت سے عاری ہیں بلکہ عدلیہ کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔
شلبھ مَنی ترپاٹھی (بی جے پی ایم ایل اے): انہوں نے جسٹس یادو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں بچے کو پیدائش کے بعد ایشور کی طرف لے جایا جاتا ہے، وید منتر سنائے جاتے ہیں، جبکہ دوسری طرف بچوں کے سامنے بے زبان جانوروں کا قتل کیا جاتا ہے۔
مہوا موئترا (ٹی ایم سی ایم پی): انہوں نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا کہ وی ایچ پی کے پروگرام میں موجود ایک ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ ملک ہندوؤں کے مطابق چلے گا۔ اور ہم اپنے آئین کے 75 سال کا جشن منا رہے ہیں! کیا سپریم کورٹ یا چیف جسٹس آف انڈیا نے اس کا نوٹس لیا؟
اسد الدین اویسی کا ٹویٹ
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے ٹوئٹ کرکے پریاگ راج میں وی ایچ پی کے قانونی سیل کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام میں ہائیکورٹ کے جج کی جانب سے کی گئی تقریر پر سخت تنقید کرتے ہوئے انتہائی تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ اس طرح کی حرکتوں سے عدالتی غیر جانبداری اور آئینی اصول مجروح ہوجائیں گے۔