مسلم دنیا

بشار الاسد شام سے فرار ہوتے ہوئے مارا گیا؟ ڈکٹیٹر کا طیارہ پراسرار طور پر غائب

دمشق ۔ 8؍ ڈسمبر ۔ (ایجنسیز): حیات تحریر الشام نے اسد خاندان کی 50 سالہ طویل حکمرانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ ادھر بشار کا طیارہ پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا ہے۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس کا طیارہ گر کر تباہ ہوا یا ہوائی جہاز مسلح گروہ نے مار گرایا۔

شام میں مسلح گروہوں نے اتوار (8؍ ڈسمبر) کے روز دارالحکومت دمشق پر کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے اسد خاندان کی 50 سالہ ظالمانہ حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا۔ شام میں آمریت کا دور ختم ہونے کے بعد لوگ سڑکوں پر نکل کر جشن منا رہے ہیں۔ دریں اثناء اطلاعات ملی ہیں کہ صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوتے ہوئے مارا گیا۔ ایسی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ شامی ڈکٹیٹر کا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے یا اس کے طیارے کو مسلح گروہوں نے مار گرایا ہے۔ شامی آمر کا طیارہ پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا ہے۔

حیات تحریر الشام نے 13 سال قبل شام کے آمر بشار کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ اتنی طویل جدوجہد کے بعد مسلح گروپوں کو کامیابی ملی ہے۔ شامی فوج اور وزیر اعظم نے بیانات جاری کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کنٹرول مسلح گروہوں کے حوالے کیا جائے، لیکن بشار کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے۔ حکومت مخالف قوتیں فوجی افسران اور انٹیلی جنس افسران سے پوچھ گچھ کر رہی ہیں جن کے پاس اس کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات ہو سکتی ہیں۔

بشار کی گمشدگی سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ان کی موت ہو گئی ہے۔ یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ مسلح گروپوں نے ان کا طیارہ مار گرایا۔ سوشل میڈیا پر یہ چرچا ہے کہ اس کا طیارہ اس وقت مار گرایا گیا جب وہ ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ اوپن سورس فلائٹ ٹریکرز نے انکشاف کیا کہ دمشق سے روانہ ہونے والا آخری طیارہ Ilyushin-76 تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بشار اس میں سفر کر رہا تھا۔ اس کا طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا ہے۔

اوپن سورس فلائٹ ٹریکرز کے مطابق، طیارہ باغی جنگجوؤں کے دمشق کے ہوائی اڈے پر قبضہ سے کچھ دیر پہلے ٹیک آف کر گیا۔ اعداد و شمار کے مطابق طیارے نے شمال کا رخ کرنے سے پہلے مشرق کی طرف پرواز کی۔ تاہم ہومز کے گرد چکر لگاتے ہی جہاز کا سگنل غائب ہو گیا۔ کچھ غیر تصدیق شدہ ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں طیارے کو گرتے اور آگ پکڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، حالانکہ ‘‘اردو لائیو’’ اس طرح کے دعووں کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button