یوپی کی بڑی خبر: فتح پور میں 180 سال پرانی جامع مسجد کو منہدم کرنے کی تیاریاں، انتظامیہ کمیٹی پہنچی الہ آباد ہائی کورٹ
فتح پور۔ 6؍ ڈسمبر ۔ (اردو لائیو): فتح پور میں 180 سال پرانی نوری جامع مسجد کے ایک حصہ کو منہدم کیا جانا ہے۔ اس کے لیے محکمہ تعمیرات نے نوٹس جاری کیا ہے۔ حکم کو چیلنج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ اس عرضی پر آج، جمعہ کو سماعت ہونی تھی۔
لیکن کیس کو ٹیک اپ نہ کیے جانے کی وجہ سے معاملہ کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔ اب اس معاملہ پر ایک ہفتہ بعد یعنی 13؍ ڈسمبر کو سماعت ہوگی۔
دراصل، فتح پور کے لالولی علاقہ میں واقع نوری جامع مسجد کو سڑک چوڑی کرنے کے حوالے سے اس کے ایک اہم حصہ کو منہدم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے نوری جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی نے منہدم کرنے کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج دیا ہے۔
مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایک حصہ گرانے سے نوری جامع مسجد کو بڑا نقصان ہوگا۔ مسجد کمیٹی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ عمارت سو سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ مسجد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی وراثت میں شامل ہے۔
فتح پور جامع مسجد کے انہدام کے خلاف دائر درخواست: درخواست میں مسماری کو روکنے اور اسے تاریخی ورثہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
فتح پور مسجد کے انہدام کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ فتح پور میں 180 سال پرانی نوری جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی نے اتر پردیش کے محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے سڑک کو چوڑا کرنے کے لیے مسجد کے ایک بڑے حصے کو منہدم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
ایڈووکیٹ سید عظیم الدین کے توسط سے دائر درخواست میں نوری جامع مسجد کے انہدام کو روکنے اور ورثے کے طور پر اس کی شناخت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کورٹ سے فوری مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔
درخواست کے مطابق، لالولی، فتح پور میں واقع 180 سال پرانی نوری جامع مسجد تاریخی طور پر مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے ایک مذہبی، ثقافتی اور سماجی مرکز، عبادت گاہ اور ثقافتی تحفظ کی حیثیت رکھتی ہے۔
قوم کے ثقافتی ورثے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
درخواست کے مطابق مسجد کو منہدم کرنے سے مقامی کمیونٹی اور قوم کے ثقافتی ورثے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا کیونکہ ایک بار تباہ ہونے کے بعد تاریخی ڈھانچے کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔
عرضی میں اتر پردیش حکومت کو مسجد کے انہدام کے لیے جاری تجاوزات کے نوٹس پر کارروائی کرنے سے روکنے کی ہدایت مانگی گئی ہے۔
عرضی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نوری جامع مسجد کو قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات اور باقیات ایکٹ، 1958 کے تحت ایک محفوظ یادگار کے طور پر قرار دینے کی نمائندگی پر غور کرے۔