دہلی

وقف ترمیمی بل سے ہمیں دور رکھا جائے: بوہرہ کمیونٹی

نئی دہلی ۔ 11؍ نومبر ۔ (اردو لائیو): معروف وکیل ہریش سالوے نے منگل (5؍ نومبر) کو پارلیمنٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے سامنے وقف (ترمیم) بل 2024 پر بوہرہ کمیونٹی کی طرف سے اپنا موقف پیش کیا۔ اس کمیونٹی نے اپنے وکیل کے ذریعہ ایک بار پھر نئے قانونی نظام کے تحت اس کے دائرہ کار میں آنے سے استثنیٰ کی مانگ کی ہے۔ سالوے نے کمیٹی کے سامنے اپنی گواہی میں کہا کہ یہ صورتحال پہلے کے وقف قوانین کے تحت بھی برقرار رہی تھی۔ آپ کو بتادیں کہ بوہرہ کمیونٹی شیعہ مسلمانوں کا حصہ ہے۔ بوہرہ کمیونیٹی اپنے الگ مذہبی عقائد کے ساتھ ایک الگ پہچان رکھتی ہے۔

سالوے نے کمیٹی کے سامنے کہاکہ 1962میں ہندوستان کی معزز سپریم کورٹ نے داؤدی بوہرہ کمیونٹی کو آئین کے آرٹیکل 26 کے تحت ایک ‘مذہبی فرقہ’ کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ آج بھی یہ صورتحال برقرار ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ذکر کیا کہ ‘فرقہ کو املاک کا استعمال اسی مقصد کے لیے کرنے کا حق ہے، جس کے لیے اسے وقف کیا گیا تھا۔ املاک کے انتظام اور اس کے صحیح استعمال کی نگرانی کا حق اور فرض واضح طور پر داعی (مذہبی سربراہ) کے پاس ہے’۔

بوہرہ کمیونٹی نے یہ بھی بتایا کہ 1923 میں اس کمیونٹی نے اس وقت کے وقف قانون سے خود کو باہر رکھنے کی مانگ کی تھی۔ سالوے نے کہاکہ ‘‘ہماری کمیونٹی کی تعداد نہایت محدود ہے اور ہمارے بنیادی مذہبی عقائد کو وقف قانون کی وسیع شقوں کے ذریعہ نظرانداز کیا گیا ہے۔ ایک صدی تک جدوجہد کرنے کے بعد ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم وقف ایکٹ 1995 کی اہمیت پر اپنی بات جے پی سی کے سامنے رکھیں۔’’

بوہرہ کمیونٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے مذہبی عقائد اور روایات ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کے تحت محفوظ ہیں۔ اس لئے اسے وقف ایکٹ 1995 سے مکمل طور پر باہر رکھا جائے۔

سالوے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کمیونٹی کی کل آبادی پورے ملک میں تقریباً چھ لاکھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ داؤدی بوہرہ کمیونٹی ایک چھوٹی اور خودمختار کمیونٹی ہے، جسے کسی قسم کے انتظام کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ دوسرے فرقوں کے لیے ضروری ہوسکتا ہے جو ہمارے جیسے مذہبی اصولوں پر یقین نہیں رکھتے۔

اس کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے سالوے سے پوچھا کہ کیا بوہرہ کمیونٹی کو نئے وقف قانون کے کچھ دفعات پر کوئی رائے ہے، جیسے کہ بورڈ اور وقف میں غیر مسلموں کی تقرری۔ ذرائع کے مطابق، بوہرہ کمیونٹی نے اس پر کوئی تبصرہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button