ایمسٹرڈیم میں فٹبال میچ کے بعد اسرائیلی فینز اور فلسطین کے حامی مظاہرین میں تصادم۔ 11 یہودی زخمی۔اسرائیل کی طرف سے امدادی ٹیم روانہ

ایمسٹرڈیم ۔ 8؍ نومبر ۔ (ایجنسیز): ایمسٹرڈیم میں ایک فُٹبال میچ کے بعد اسرائیلی فینز اور فلسطین کے حامی مظاہرین ایک دوسرے پر متعدد حملے کئے’ جس میں مبینہ طور پر ٹیکسی ڈرائیورز نے بھی ملوث ہونے کی کوشش کی۔ پولیس کو صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے مختلف مقامات پر کارروائی کرنا پڑی اور 62 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
اسرائیلی وزارت خاجہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ حملے میں 11 اسرائیلی زخمی ہوگئے ہیں جبکہ 2 اسرائیلی فٹبال شائقین سے رابطہ نہیں ہوپا رہا ہے۔
اسرائیلی فُٹبال کلب مکابی تلِ ابیب کے سپورٹرز ایجیکس کے خلاف یورپا لیگ کا میچ دیکھنے کے لیے ایمسٹرڈیم پہنچے تھے۔ میچ سے قبل ایمسٹرڈیم کے ڈیم سکوائر پر اسرائیلی فینز اور فلسطین کے حامی مظاہرین کے درمیان تلخ نعرے بازی ہوئی اور پٹاخے پھاڑنے اور فلسطینی جھنڈے کو نذرِ آتش کرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔ تاہم، میچ کے اختتام پر کشیدگی مزید بڑھ گئی، اور حملوں میں کئی اسرائیلی فینز زخمی ہوئے، جن میں سے پانچ افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
مکابی تلِ ابیب، اسرائیل کا ایک معروف فُٹبال کلب ہے جس کے بعض فینز کو ان کی انتہا پسندی اور تعصبانہ زبان کے استعمال کے لیے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماضی میں ان کے فینز نے عرب اسرائیلی کھلاڑیوں کے خلاف تعصبانہ جملے استعمال کیے اور دیواروں پر نفرت انگیز تحریریں لکھیں۔ رواں ہفتہ بھی ان فینز کی جانب سے ایجیکس کے خلاف میچ کے دوران تعصب پر مبنی زبان کے استعمال کے الزامات سامنے آئے۔
پولیس کے مطابق حملے میں ملوث افراد نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور ٹیکسیوں کے ذریعہ اسرائیلی فینز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ نیدرلینڈز کی یہودی کمیٹی کے سربراہ چنا ہرٹزبرجر نے الزام عائد کیا کہ حملہ آور ٹولیوں کی شکل میں گھومتے ہوئے لوگوں پر ٹیکسیاں چڑھانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیلی حکام کا ردعمل اور شہریوں کی واپسی
اسرائیل نے نیدرلینڈز میں موجود اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے دو خصوصی پروازیں بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اسرائیلی فینز کو واپس وطن لایا جا سکے۔ ایمسٹرڈیم میں موجود اسرائیلی فینز کو اپنے ہوٹلز تک محدود رہنے کی ہدایت دی گئی ہے، جبکہ تین اسرائیلی شہریوں سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے جس پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔



