مسلم دنیاہندوستان

طالبان حکومت سے ہندوستان کے اعلیٰ عہدیدار کی کابل میں پہلی بار ملاقات۔ تعلقات میں بہتری کیلئے مودی حکومت کی اہم پیشرفت

نئی دہلی ؍ کابل ۔ 7؍ نومبر ۔ (ایجنسیز): ہندوستان – افغانستان تعلقات میں ایک اہم تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ وزارت خارجہ کے مشترکہ سکریٹری جے پی سنگھ نے ایک اہم پیش رفت میں پہلی بار چہارشنبہ (6؍ نومبر) کو طالبان کے وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد کے ساتھ کابل میں ملاقات کی ہے۔ یعقوب طالبان کے سابقہ اعلیٰ رہنما اور 1996 سے 2001 تک افغانستان کے امیر رہے ملا عمر کے بیٹے ہیں۔ جبکہ جے پی سنگھ وزارت خارجہ میں افغانستان، پاکستان اور ایران کے امور کے انچارج ہیں۔

در اصل ہندوستان’ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتا ہے کیونکہ اگست 2021 میں کابل پر طالبان کی حکومت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منجمد ہوگئے تھے۔ ہندوستانی افسر نے طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور سابق افغان صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی ہے۔ جے پی سنگھ کا ایک سال میں یہ دوسرا کابل کا دورہ ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی ہدایت پر ان کے ساتھ وزارت خارجہ کا ایک وفد بھی گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو احتیاط سے آگے بڑھا رہی ہے۔

طالبان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس ملاقات میں دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کی اپنی مشترکہ خواہش پر زور دیا ہے۔ خاص طور پر انسانی امداد اور دیگر معاملات پر افغانستان اور ہندوستان نے آئندہ بھی بات چیت جاری رکھنے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک افغان افسر نے بتایاکہ یہ ملاقات اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان نہ صرف ملک میں اپنی انسانی امداد بڑھانے کے لیے تیار ہے، بلکہ کابل میں حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے بغیر بھی تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے تیار ہے۔ طالبان کی طرف سے بارہا یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے، جس نے ہندوستان کو یقین دلایا ہے کہ کابل کے ساتھ روابط کو مزید گہرا کرنے کا یہ صحیح وقت ہو سکتا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یعقوب نے پہلے بھی ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی امید ظاہر کی ہے، جس سے دفاعی شعبے میں تعاون کو فروغ مل سکتا ہے۔ طالبان ہندوستان پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ نئی دہلی میں افغان سفارتخانہ میں طالبان وزارت خارجہ کے ایک سفارتکار کی تعیناتی کی اجازت دے۔ اس کے پیچھے طالبان کا موقف ہے کہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان خوشگوار تعلقات دونوں ممالک اور وہاں کے عوام کے لیے اہم ہیں، لیکن ہندوستان نے ابھی تک طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ تاہم، ہندوستان وسطی ایشیا میں اپنی رسائی کو مضبوط کرنے کے لیے افغانستان کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا رہا ہے۔ وزارت خارجہ کی حالیہ ملاقات سے اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

اس ملاقات میں یعقوب نے ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی تاریخ کا بھی ذکر کیا، لیکن اس سے پاکستان کو تشویش ہو سکتی ہے’ کیونکہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ طالبان کی سرگرمیوں پر اختلافات کی وجہ سے طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ ڈیڑھ ماہ پہلے ہی ستمبر میں پاکستان نے کابل سے اپنے خصوصی نمائندے کو واپس بلا لیا تھا۔ دراصل، دونوں ممالک کی سرحد پر اکثر جھڑپیں اور فائرنگ ہوتی رہتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button