ممبئی کی مشہور شخصیت و سابق وزیر بابا صدیقی کا ممبئی میں قتل ۔ باندرہ میں نقاب پوش حملہ آوروں نے گولیاں چلادیں

ممبئی۔ 12؍ اکٹوبر ۔ (اردو لائیو): ممبئی میں این سی پی (اجیت پوار گروپ) کے رہنما اور مہاراشٹرا حکومت کے سابق وزیر بابا صدیقی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ باندرہ کے خیر واڑی سگنل کے قریب، ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر ان پر دو سے تین گولیاں چلائی گئیں۔ انہیں فوری طور پر لیلاوتی اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔
اطلاعات کے مطابق، بابا صدیقی رات تقریباً 9:15 بجے دفتر سے نکلے تھے۔ اس وقت وہ اپنے دفتر کے قریب پٹاخے جلا رہے تھے۔ اچانک ایک کار سے تین افراد نکلے، جن کے چہروں پر رومال بندھا ہوا تھا، اور انہوں نے بابا صدیقی پر تین راؤنڈ فائرنگ کی۔
ایک گولی بابا صدیقی کے ساتھی کے پیر میں لگی، اس کے بعد دوسری گولی بابا صدیقی کو لگی، جس سے وہ گر پڑے۔ لوگوں نے انہیں فوری طور پر لیلاوتی اسپتال پہنچایا۔ خبر ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور دو افراد کو حراست میں لیا۔
اسی سال 8 فروری کو کانگریس چھوڑی، 10 کو این سی پی میں شامل ہوئے
مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی نے اسی سال 8 فروری کو کانگریس سے استعفیٰ دیا تھا اور دو دن بعد 10 فروری کو اجیت پوار کی نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) میں شامل ہوگئے تھے۔ انہوں نے ممبئی میں ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور این سی پی کے کارگزار صدر پرفل پٹیل کی موجودگی میں پارٹی جوائن کی تھی۔
بابا صدیقی کا مکمل نام بابا ضیاء الدین صدیقی ہے، جنہوں نے 1977 میں اپنے طالب علمی کے دور میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کے بعد، وہ 1992 اور 1997 میں دو بار بی ایم سی کارپوریشن کونسلر منتخب ہوئے۔ پھر 1999، 2004 اور 2009 میں باندرہ ویسٹ اسمبلی سیٹ سے تین بار ایم ایل اے منتخب ہوئے۔

بابا صدیقی کی افطار پارٹیاں
بابا صدیقی ہر سال رمضان کے دوران اپنی افطار پارٹی کے لیے مشہور ہیں، جس میں سیاست دانوں کے ساتھ بڑے فلمی ستارے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ان کی پارٹی میں بالی وڈ کے سپر اسٹار سلمان خان اور شاہ رخ خان بھی شرکت کر چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سلمان اور شاہ رخ کے درمیان صلح بھی بابا صدیقی نے ہی کرائی تھی۔
2013 میں، انڈر ورلڈ ڈان داؤد نے بابا کو فون کر کے دھمکی دی تھی کہ زمین کے تنازع پر ان کا راستہ چھوڑ دیں، ورنہ نتائج خطرناک ہوں گے۔ اس کے بعد بابا نے پولیس کو شکایت درج کروائی، جس کے نتیجے میں معاملے کو حل کیا گیا۔



