نرس کو 5100 روپیے نہ دینے کی وجہہ سے نومولود بچے کی جان چلی گئی۔ اترپردیش میں پیش آیا انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ

مین پوری ’ یوپی ۔ یکم؍ اکٹوبر ۔ (اردو لائیو): اتر پردیش کے ضلع مین پوری میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں رہل سی ایچ سی پر 5100 روپے نہ ملنے پر اسٹاف نرس نے 40 منٹ تک بچے کو اہل خانہ سے دور رکھا۔ نومولود کو میز پر رکھا’ جس سے نومولود کی جان چلی گئی۔
مین پوری میں نوزائیدہ بچے کی موت کے معاملہ میں تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔ کرحل سی ایچ سی پر 5100 روپے نہ ملنے پر اسٹاف نرس نے 40 منٹ تک بچے کو اہل خانہ سے دور رکھا۔ نوزائیدہ کو میز پر رکھا۔ اس دوران اس کی حالت بگڑ گئی اور وہ مر گیا۔ معاملے کی شکایت ہونے پر سی ایم او نے دو ڈپٹی سی ایم او سمیت تین افسران کی ٹیم بنائی ہے۔ چار دن میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
کورا پولیس اشٹین علاقے کے گاؤں اوھنا کے رہائشی سُجیت ولد دھرمیندر نے ڈی ایم اور سی ایم او کو شکایتی خط دے کر اطلاع دی کہ 18 ستمبر کو اس کی بیوی سنجلی کو کرحل سی ایچ سی پر داخل کرایا گیا تھا۔ یہاں ڈیوٹی پر موجود جیوتی نام کی نرس نے زچگی میں لاپروائی کی۔ جب شکایت کی تو آشا نامی خاتون نے بھی گمراہ کیا اور اسے اسٹاف نرس کو ڈاکٹر بتایا۔ 19 ستمبر کی صبح اس کی بیوی کے یہاں ایک بچے کی پیدائش ہوئی۔ بچے کی پیدائش پر نرس جیوتی نے اس سے 5100 روپے کا مطالبہ کیا۔ جب اس نے رقم دینے سے انکار کیا تو اس کے بچے کو ایک میز پر کپڑے میں لپیٹ کر رکھ دیا اور رقم ملنے تک اسے بچہ نہیں دیا۔
تقریباً 40 منٹ بعد اسے رقم دے دی گئی تب اسے بچہ ملا۔ لیکن تب تک بچے کی حالت بگڑ گئی اور بچے کو سیفئی ریفر کر دیا گیا۔ سیفئی ہاسپٹل میں بچے کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ وہاں کے ڈاکٹر نے بتایا کہ پیدائش کے وقت بچے کو صحیح علاج نہیں ملا۔ آشا شیلا اور اسٹاف نرس جیوتی اس معاملہ میں سمجھوتہ نہ کرنے پر اسے اور اس کے پورے خاندان کو دھمکی دے رہی ہیں۔ ان دونوں کی لاپرواہی سے اس کے بچے کی جان چلی گئی۔
قصور واروں کے خلاف کارروائی ہوگی: سی ایم او
سی ایم او آر سی گپتا نے اس سارے معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے اے سی ایم او ڈاکٹر سنجیو راو بہادر، اے سی ایم او ڈاکٹر وجیندر سنگھ اور ڈی پی ایم سنجیو ورما کی تین رکنی ٹیم تشکیل دی۔ چار دن میں پورے معاملہ کی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ سی ایم او نے بتایا کہ واقعہ 18 ستمبر کا ہے۔ متاثرہ نے واقع کے بعد وقت پر شکایت نہیں کی، لیکن پھر بھی جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس طرح کے معاملات کسی اور دواخانہ میں نہ ہوں، اس حوالہ سے تمام ڈاکٹروں اور عملہ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک نے کہا کہ مجھے اس معاملے کی اطلاع ملی ہے۔ ہیلت سنٹر کرحل کی لاپرواہی پر تحقیقات کے احکام دیے گئے ہیں۔ سی ایم او نے تین رکنی کمیٹی بنائی ہے۔ ایک ہفتہ میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سارے معاملہ میں قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔



