
غزہ ۔ 26؍ ستمبر ۔ (پی آئی سی): اسرائیل نے چہارشنبہ کے روز ایک انتہائی متنازعہ اقدام کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر شہید کئے گئے 88 فلسطینیوں کی نامعلوم لاشیں فلسطینیوں کو واپس کردیں۔ تاہم، غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے ان کو قبول کرنے اور دفن کرنے سے انکار کر دیا۔ وزارت کا موقف ہے کہ اسرائیل کو پہلے ان شہید افراد کی شناخت اور ان کے قتل کی جگہوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنی چاہئیں۔
شہداء کی لاشوں کو ایک کنٹینر میں ٹرک کے ذریعہ اسرائیل کے زیر کنٹرول کراسنگ سے غزہ پہنچایا گیا۔ لیکن فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں کی شناخت، ان کی عمروں یا ان کے مارے جانے کے مقامات کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ اس صورتحال کے نتیجے میں، خان یونس میں ناصر ہسپتال کے عملے نے لاشوں کو وصول کرنے اور دفنانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے اسرائیل سے مزید تفصیلات حاصل کرنے کی درخواست کی ہے۔
وزارت صحت نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ وہ ان لاشوں کے بارے میں تمام ڈیٹا اور معلومات مکمل ہونے تک کنٹینر وصول کرنے کا عمل معطل کر رہی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ متوفی افراد کے اہل خانہ ان کی شناخت کر سکیں۔
غزہ میں گورنمنٹ انفارمیشن آفیس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابتہ نے بتایا کہ وزارت صحت کے حکام نے ٹرک ڈرائیور کو ہدایت دی ہے کہ وہ لاشوں کو اسی اسرائیلی کراسنگ پر واپس لے جائے جہاں سے وہ آیا تھا۔ اس کے بعد ٹرک ہاسپٹل سے روانہ ہو گیا۔
الثوابتہ نے زور دیا کہ اس معاملے میں بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور شہداء اور ان کے اہل خانہ کی عزت کو محفوظ رکھا جانا چاہیے۔
ریڈ کراس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس منتقلی میں شامل نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ تمام خاندانوں کے اس حق کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ اپنے عزیزوں کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور ان کی تدفین کی رسومات کو ان کے انسانی وقار کے مطابق انجام دیں۔
ریڈ کراس نے مزید کہا کہ جنگ میں شہید ہونے والے افراد کے ساتھ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق سلوک کیا جانا چاہیے۔ یہ قانون ان کی تلاش، بازیابی اور منتقلی کا بھی تقاضا کرتا ہے تاکہ انسانی وقار کو برقرار رکھا جا سکے اور لاشوں کے ساتھ مناسب طریقے سے نمٹا جا سکے۔
فلسطینی شہری دفاع نے خبر دی ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران تقریباً 10,000 سے زیادہ افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ غزہ میں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 41,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اس دوران، لبنان میں کشیدگی بڑھنے کے باوجود اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں۔ جنگ بندی کے لیے مہینوں سے جاری سفارتی کوششوں میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے، کیونکہ اسرائیل نے حماس کی مکمل شکست سے پہلے کسی بھی معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق، چہارشنبہ کے روز غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔



