اکلوتے نابالغ بیٹے نے والد کا سینہ چیر کر قتل کرڈالا۔ معمولی بات پر بلند شہر میں پیش آئی دل دہلادینے والی واردات

بلند شہر’ یوپی ۔ 26؍ ستمبر ۔ (اردو لائیو): ایک ایسی خبر جو کسی بھی انسان کے روح کو جھنجھوڑ دے’ بلند شہر میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس نے انسانیت کو شرمسار کردیا ہے۔ اترپردیش کے بلندشہر میں نابالغ بیٹے نے اپنی ماں کے سامنے اپنے والد کو قتل کر ڈالا۔ وجہ صرف اتنی تھی کہ والد نے کار کی چابی دینے سے انکار کر دیا تھا۔ نابالغ 15 سالہ بیٹے نے غصے میں چاقو سے والد کے سینے پر کئی وار کرکے دل تک چیر ڈالا۔
ہیڈ کانسٹیبل پروین کمار کی چیخیں سن کر گھر والے زخمی کے کمرے میں پہنچے’ جہاں وہ خون میں لت پت پڑے ہوئے تھے۔ فوراً زخمی کو ہاسپٹل لے گئے۔ نوئیڈا لے جاتے وقت ہیڈ کانسٹیبل نے دم توڑ دیا۔ واردات کے بعد ملزم بیٹا گھر پر ہی موجود رہا’ جسے پولیس نے سے حراست میں لے لیا۔ یہ واردات کوتوالی دیہات علاقے کے یمناپورم کالونی میں پیش آئی۔
نابالغ ملزم شہر کے نامور اسکول میں دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہے اور ماں باپ کا اکلوتا بیٹا ہے۔
اطلاعات کے مطابق والد ہیڈ کانسٹیبل پروین کمار 48 سالہ بلند شہر میں پاور کارپوریشن کے ویجیلنس یونٹ میں تعینات تھے’ اور ماں سویتا سرکاری ہائی اسکول میں ٹیچر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھی۔ کچھ دن پہلے ان کا ٹرانسفر الہ آباد سے بلندشہر ہوا تھا۔
واردات کے وقت گھر میں چار افراد موجود تھے۔ ہیڈ کانسٹیبل، ان کی بیوی، بیٹا اور سسر۔ پروین کمار کے سسر بیٹی سے ملنے آئے ہوئے تھے۔ سسر وشمبھر دیال نے بتایاکہ چہارشنبہ کی رات پروین کمار کا بیٹا اپنے والد سے کار کی چابی مانگ رہا تھا، مگر انہوں نے منع کر دیا۔ کیونکہ ایک دفعہ وہ گاڑی لے کر گیا تھااور رات بھر غائب تھا۔
برہمی کی حالت میں بیٹا باورچی خانہ سے چاقو لایااور والد کے سینے پر تابڑتوڑ وار کیے۔اس وقت پروین کمار اپنے کمرے میں موجود تھے۔ حملے کی وجہہ سے پورے کمرے میں خون پھیل گیا تھا۔ شدید زخمی حالت میں پروین کمار کو ہاسپٹل منتقل کیا گیا’ جہاں ان کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے نوئیڈا ریفر کردیا۔ نوئیڈا لے جاتے وقت راستہ میں ہی وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔ اس کے بعد پولیس کو مطلع کیا گیا۔ ایس پی شنکر پرساد کے مطابق پولیس اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے۔
پروین کمار کے سسر نے مزید بتایاکہ انکا نواسہ اتنا بڑا قدم اٹھائے گا ’ سوچا نہیں تھا۔ نابالغ ملزم کی صحبت ٹھیک نہیں تھی’ اکثر والدین سے جھگڑا کرتے رہتا تھا۔
مقتول پروین کمار ’ بیٹے کی پڑھائی کی خاطر الہ آباد سے بلند شہر اپنا تبادلہ کروایا تھا۔ ماں ’ باپ نے اس کی پڑھائی کیلئے کوئی کثر باقی نہیں رکھی تھی۔ مگر اس کا پڑھائی کی طرف بالکل بھی رجحان نہیں تھا۔
بڑی منتوں کے بعد پروین کمار کے یہاں بیٹا کی پیدائش ہوئی تھی۔ لیکن اسی بدنصیب بیٹے نے اپنے والد کی جان لے لی۔
ایک چھوٹی سی بات’ ایک کار کی چابی’ اور غصہ کا ایک لمحہ: بس اتناہی کافی تھا کہ ایک نوجوان اپنے پیارے باپ کا قتل بن جائے۔ کیا یہ صرف ایک بیٹے کی کہانی ہے یا ہمارے معاشرے کے زوال کی داستان؟



