مسلم دنیا

لبنان میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری جاری۔شہداء کی تعداد 492 ہوگئی- شہداء میں 35 بچے اور 58 خواتین شامل، 1700 زخمی (ویڈیو)

بیروت۔ 24؍ ستمبر ۔ (پی آئی سی): لبنان پر قابض اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری جاری رکھے ہوئے جس کے نتیجہ میں اب تک 492 افراد کی شہادت واقع ہوچکی ہے جن میں طبی عملے کے کارکن ’ عام شہری بشمول 35 بچے اور 58 خواتین بھی شامل ہیں۔ پیر کے روز اسرائیل نے لبنان پر تقریباً 1700 فضائی حملے کئے۔ان حملوں کے نتیجہ میں کم از کم 1,645 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکیز دھماکوں کے بعد مزید جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لبنان سے سرگرم حزب اللہ کے خلاف براہ راست جنگ شروع کردی ہے۔ اسرائیل کے یہ حملے پچھلے 18 سال کے بدترین حملے ہیں۔
ان حملوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر افراتفری پھیل گئی ہے اور بہت سے لوگوں کو ملک کے جنوبی اور مشرقی حصوں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا ہے کیونکہ ایک مکمل جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ امریکہ اور ایران جیسے ممالک کے بھی اس جنگ میں کودنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ امریکہ پہلے ہی مشرق وسطیٰ میں مزید فوجیں بھیجنے کا اعلان کرچکا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ حملے ہمیں جنگ میں گھسیٹنے کی سازش ہیں۔
وہیں اسرائیل کے ظالم و جابر وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے لبنانی عوام کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔ نتن یاہو نے ویڈیو پیغام میں کہاکہ لبنانی عوام محفوظ مقامات کو منتقل ہوجائیں’ہم حزب اللہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ اسرائیل کے ان حملوں کی وجہہ سے پورے مغربی ایشیاء میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ جہاں امریکہ نے اپنے کچھ اور فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے وہیں ایران نے اسرائیل کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دی ہے۔
دریں اثنا، یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے لبنان میں عام شہریوں اور رہائشی علاقوں کے خلاف فوجی حملوں میں اضافہ، خاص طور پر جنوبی اور بیکا کے علاقوں میں، انخلاء کے احکامات جاری کرنے کے ساتھ، خطے میں خطرے کی گھنٹی ہے۔
یورو میڈ نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے 11 ماہ سے زائد عرصے سے جاری قتل عام اور دیگر مظالم کو لبنان میں بھی رونما ہونے سے روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button