ڈاکٹر ذاکر نائیک کا اگلے ماہ دورہ پاکستان ۔5تا 20 اکٹوبر لاہور’ کراچی اور اسلام آباد میں لیکچرز دیں گے

کوالالمپور۔ 22؍ ستمبر ۔ (ایجنسیز): عالمی شہرت یافتہ اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے دورہ پاکستان کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستان کے بڑے شہروں میں عوامی لیکچرز کے سلسلے کا اعلان کیا ہے۔
20 ستمبر کو اپنے آفیشل فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ایک اپ ڈیٹ کے مطابق، ڈاکٹر نائیک کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں خطاب کریں گے، ان کا دورہ 5 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہوگا اور 20 اکتوبر کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگا۔
ان کے بیٹے ڈاکٹر فاروق نائیک جو ایک اسلامی اسکالر بھی ہیں، ان کے ساتھ اس دورے میں تینوں شہروں میں لیکچر دیں گے۔
ایک دوسرے پوسٹ میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے شیئر کیا کہ کراچی میں یہ پروگرام باغ قائد میں ہوگا، جو محمد علی جناح کے مزار کے سامنے واقع ہے۔
5 اکتوبر کو کراچی میں ڈاکٹر نائیک کا لیکچر بعنوان ‘‘ہماری زندگی کا مقصد’’ پر خطاب ہوگا جب کہ اگلے دن ڈاکٹر فاروق نائیک ‘‘کیا قرآن کو سمجھ کر پڑھنا ضروری ہے‘‘ پر خطاب کریں گے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دورے کی خبر نے پاکستان میں جوش و خروش لہر دوڑا دی ہے۔ بہت سے لوگو سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار بھی کررہے ہیں۔ ڈاکٹر نائک اس وقت ملائیشیا میں مقیم ہیں۔
حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے وضاحت کی کہ ہندوستان میں بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد انہوں نے پاکستان کے بجائے ملائیشیا جانے کا انتخاب کیوں کیا۔
ایک پاکستانی یوٹیوبر نادر علی کے ساتھ انٹرویو میں، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنی زندگی کے اہم واقعات پر کھل کر بات کی۔ انٹرویو نے تیزی عوامی پذیرائی اور توجہہ حاصل کررہا ہے۔ چند گھنٹوں میں ہی 3.3 ملین ویویز اس پوڈ کاسٹ پر آچکے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ہندوستان چھوڑنے کے بعد انہوں نے پاکستان کے بجائے ملائیشیا کا انتخاب کیوں کیا، ڈاکٹر نائیک نے جواب دیا‘‘میرے لیے پاکستان جانا آسان ہوتا۔ میں پہلے بھی پاکستان کا دورہ کر چکا ہوں اور وہاں کافی تعداد میں میرے حمایتی بھی موجود ہیں۔’’
انہوں نے ایک اسلامی اصول کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کی ‘‘شریعت ہمیں بڑے نقصان سے بچنے کے لیے چھوٹے نقصان کو قبول کرنے کا درس دیتی ہے۔ اگر میں پاکستان چلا جاتا تو ہندوستان مجھے آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دیتا اور میرے ادارے کو بند کرنے کے لیے جھوٹا پروپیگنڈہ کرتا، جس سے اسلام کی تعلیمات کو پھیلانے کی میری کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی۔’’



