دہلی

آسام میں 28 مسلمانوں کی ڈیٹنشن کیمپ منتقلی۔ خاندان سے جدا کرکے حراست میں لینے کے دل سوز مناظر (ویڈیو)

نئی دہلی ۔ 4؍ ستمبر۔ (اردو لائیو): حال ہی میں دہلی کے معروف صحافی آصف مجتبیٰ نے آسام کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کئی مسلم خاندانوں کو حراست میں لے کر ایک بس میں سوار کر کے آسام کے ڈیٹنشن کیمپس منتقل کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں ان خاندانوں کے دیگر افراد سڑک پر روتے اور بلک بلک کر اپنے پیاروں کے لیے آہ و بکا کرتے نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان مسلم خاندانوں کی چیخوں اور آہوں کو سنیں، جو آسام کے ڈیٹنشن کیمپ میں منتقل کیے جا رہے ہیں، جبکہ دیگر مذاہب کے لوگوں کو سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے تحت شہریت دی جا رہی ہے۔

آسام کی صورتحال
آسام کے ضلع بارہ پیٹا سے 28 بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر ڈیٹنشن کیمپ منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو حراست میں لینے کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، اور انسانی ہمدردی رکھنے والے شہریوں کی جانب سے سی اے اے قانون کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
اس گروپ میں 9 خواتین اور 19 مرد شامل ہیں۔ انہیں بارپیٹا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر سے سخت سیکورٹی کے تحت منتقل کیا گیا، جہاں ان کے اہل خانہ اور رشتہ دار زار و قطار روتے نظر آئے۔
بارپیٹا کے فارنرز ٹربیونل نے ان افراد کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے حراست میں لینے کا حکم دیا۔ بارپیٹا پولیس نے ان کی نقل و حرکت کو یقینی بنایا اور انہیں گولپارہ ضلع کے مٹیا میں واقع حراستی کیمپ میں منتقل کر دیا۔ یہ کارروائی ریاست میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی شناخت اور حراست کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

حراست میں لیے گئے 28 افراد
مرد: کرامت میاں، عبداللطیف، سراج الحق، ابراہیم علی، حنیف علی، منظور عالم، شہادت علی، شاہ علی اکند، سونا الدین گومری گوڑی، رمیز الدین، عظمت علی، باسد علی، سلام علی، عبدالعزیز، جوینال میر، سکھر میاں، مالم میاں، اور انور حسین۔
خواتین: باساتن نسا، ایمونا خاتون، عجوہ خاتون، صبیہ خاتون، منورہ بیگم، جبیدہ خاتون، صوفیہ خاتون، رائجان بیگم، اور ایتان نسا۔
یہ افراد بارپیٹا ضلع کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر تھے اور ان کی حراست کے بعد اب انہیں گولپارہ کے حراستی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

اسد الدین اویسی کا بیان
بیرسٹرسر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ اگر اس سال مردم شماری کے ساتھ این پی آر اور این آر سی کا نفاذ کیا جاتا ہے تو ملک بھر میں مسلمانوں کو حراست میں لے جانے کے مناظر عام ہو سکتے ہیں۔ مختلف ریاستوں، بشمول تلنگانہ، نے این پی آر اور این آر سی کی مردم شماری کے ساتھ انعقاد کی مخالفت کی ہے۔
اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر این پی آر اور این آر سی کو مردم شماری کے ساتھ نافذ کیا جاتا ہے تو ملک بھر میں اسی طرح کے مناظر دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ یہ ویڈیوز بتاتی ہیں کہ آسام میں مسلمانوں کے ساتھ کتنا بڑا ظلم ہو رہا ہے، جہاں انہیں ان کے اہل خانہ سے جدا کر کے ڈیٹنشن کیمپ منتقل کیا جا رہا ہے صرف اس وجہ سے کہ وہ مسلمان ہیں۔
سی اے اے ایک متنازعہ قانون ہے جو مسلمانوں کو دوسروں سے علیحدہ کرتا ہے اور دیگر مذہبی گروپوں کو شہریت فراہم کرتا ہے۔ یہ نہ صرف ایک پالیسی ہے بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا ایک طریقہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button