دہلی

دہلی شراب گھوٹالہ کیس میں کے کویتا کو ضمانت منظور ۔ 5 مہینے بعد تہاڑ جیل سے ہونگی رہا

نئی دہلی ۔ 27؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): دہلی شراب پالیسی کیس میں ملزمہ بھارتیہ راشٹریہ سمیتی (بی آر ایس) کی رہنماء کے کویتا کو سپریم کورٹ نے منگل کو ضمانت دے دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کیس میں تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں۔ مقدمہ کی سماعت جلد مکمل ہونے کی امید نہیں ہے۔ کے کویتا 5 مہینے سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ خاتون ہونے کی وجہ سے اور پی ایم ایل اے کے سیکشن 45 کے تحت انہیں ضمانت ملنی چاہیے۔ اسی عدالت میں کئی احکام میں کہا گیا ہے کہ زیرِ سماعت حراست کو سزا میں نہیں بدلا جانا چاہیے۔
تلنگانہ کے سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کے کویتا کو ای ڈی نے 15 مارچ کو حیدرآباد سے گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد سی بی آئی نے انہیں 11 اپریل کو حراست میں لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی اور ای ڈی دونوں کیسز میں کویتا کو ضمانت دی ہے۔
اس سے پہلے کویتا یکم جولائی کو دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے گئی تھیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ وہ مرکزی ملزم ہیں اور تحقیقات ابھی اہم موڑ پر ہیں۔ اس وقت ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ سپریم کورٹ نے ضمانت دیتے وقت ہائی کورٹ کے اس فیصلے کا بھی ذکر کیا اور اس پر تبصرہ کیا۔
دہلی شراب پالیسی کیس میں ضمانت حاصل کرنے والی کویتا تیسری بڑی سیاسی رہنما ہیں۔ ان سے پہلے سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور منیش سیسودیا کو اس کیس میں ضمانت دے ی ہے۔

ضمانت کی شرائط
10 لاکھ روپے کے ضمانتی بانڈ (مچلکے ) ادا کرنا ہونگے۔
شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور گواہوں کو متاثر نہیں کریں گی۔
کے کویتا کو اپنا پاسپورٹ جمع کرنا ہوگا۔

ضمانت پر سپریم کورٹ کے 3 تبصرے
(1) خاتون ہونے کی وجہ سے خصوصی سلوک ملنا چاہیے: لاء ویب سائٹ بار اینڈ بینچ کے مطابق سپریم کورٹ نے کے کویتا پر فیصلہ سناتے وقت پی ایم ایل اے کے تحت سیکشن 45 کا حوالہ دیا۔ کہا کہ اس کے تحت خاتون ہونے کی وجہ سے کویتا خصوصی فوائد کی حقدار ہیں۔
(2)کیا تعلیم یافتہ خاتون کو ضمانت ملنی ہی نہیں چاہیے: سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے اس تبصرے کا بھی ذکر کیا، جس میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایک اعلی تعلیم یافتہ خاتون سیکشن 41 کے تحت خصوصی سلوک کی حقدار نہیں ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ قابل جج کے حکم کے بعد ایسا تاثر بن جاتا ہے کہ کسی تعلیم یافتہ خاتون کو ضمانت ملنی ہی نہیں چاہیے۔ یہ کیا ہے؟ سپریم کورٹ نے کہاکہ ہماری رائے اس کے برعکس ہے۔ ایک خاتون رکن پارلیمنٹ اور عام خاتون میں فرق نہیں کرنا چاہیے۔
(3) خواتین کے بارے میں حساس رہیں عدالتیں: سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ایم ایل اے کے تحت ملزم خواتین کے معاملات میں عدالتوں کو زیادہ حساس رہنا چاہیے۔ ہائی کورٹ کی قابل جج سیکشن 41 کے تحت کے کویتا کی ضمانت پر فیصلہ سناتے وقت بھٹک گئیں۔

کیس میں کے کویتا کا نام کب آیا، الزامات کیا ہیں؟
ای ڈی نے 30 نومبر 2022 کو گروگرام سے کاروباری امیت اروڑہ کو گرفتار کیا تھا۔ امیت نے کے کویتا کا نام لیا تھا۔ ای ڈی نے کہا تھا کہ کویتا نے وجے نائر کے ذریعہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کو 100 کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی۔ عام آدمی پارٹی نے اس پیسے کا استعمال گوا اور پنجاب اسمبلی انتخابات میں کیا۔
اسی کیس میں گرفتار بزنس مین ارون رام چندرن پیلی نے بتایا تھا کہ کویتا اور عام آدمی پارٹی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔ اس کے تحت 100 کروڑ روپے کا لین دین ہوا، جس سے کویتا کی کمپنی ‘‘انڈو اسپیریٹس’’ کو دہلی کے شراب کاروبار میں داخلہ ملا۔
15 مارچ 2024 کو ای ڈی نے کویتا کو حیدرآباد سے گرفتار کیا تھا۔ اسی دن ان کے گھر پر صبح 11 بجے چھاپہ مارا گیا تھا۔ تقریباً 8 گھنٹے کی تلاشی اور کارروائی کے بعد شام 7 بجے کویتا کو گرفتار کیا گیا۔

دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ
22 مارچ 2021 کو منیش سیسودیا نے نئی شراب پالیسی کا اعلان کیا۔ تب وہ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے دلیل دی کہ اس سے مافیا راج ختم ہوگا۔ سرکاری خزانہ بڑھے گا۔
17 نومبر 2021 کو شراب پالیسی نافذ کر دی گئی۔ شراب کا کاروبار نجی ہاتھوں میں چلا گیا۔ بڑے ڈسکاونٹ سے شراب کی فروخت بڑھی۔ اس نئی پالیسی کی مخالفت ہونے لگی۔
8 جولائی 2022 کو دہلی کے چیف سیکریٹری نریش کمار نے ایک رپورٹ میں کہا کہ سیسودیا نے شراب کاروباریوں کو ناجائز فوائد پہنچائے۔ ایل جی نے بھی کہا کہ ان کی منظوری سے پالیسی میں تبدیلیاں ہوئیں۔
28 جولائی 2022 کو دہلی حکومت نے نئی شراب پالیسی کو منسوخ کر دیا۔ 31 جولائی کو حکومت نے بتایا کہ شراب کی زیادہ فروخت کے باوجود حکومت کی آمدنی کم ہوئی۔
ایل جی سکسینہ نے سی بی آئی تحقیقات کی درخواست کی۔ 17 اگست 2022 کو سی بی آئی نے بدعنوانی کا کیس درج کیا۔ منیش سیسودیا، تین ریٹائرڈ افسران، 9 بزنس مین اور دو کمپنیوں کو ملزم بنایا۔
26 فروری کو سی بی آئی نے منیش سیسودیا کو گرفتار کر لیا۔ الزام لگایا کہ انہوں نے یکطرفہ فیصلے کیے۔ جس سے شراب کاروباریوں کو فائدہ ہوا۔ اس کے بعد ملزمان کی گرفتاری، تحقیقات اور ٹرائل کا دور شروع ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button