سنیتا ولیمس خلا میں پھنس گئیں۔ خوراک اور آکسیجن کی کمی کا سامنا؟

ناسا ’ واشنگٹن ۔ 25؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو):اس سال جون میں خلا میں گئی سنیتا ولیمس اور بیری وِلْمور اب اگلے سال فروری میں واپس زمین پر لوٹ سکیں گے۔ دونوں کی واپسی بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول میں خرابی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔ اس مشن میں دونوں خلا باز کو ایلن ماسک کے اسپیس ایکس کے ذریعہ واپس زمین پر لایا جائے گا، جبکہ اسپیس اسٹیشن گیا اسٹار لائنر کیپسول بغیر مسافروں کے واپس آئے گا۔ سنیتا ولیمس اور بیری وِلْمور کے جب سے خلا میں پھنسنے کی اطلاعات سامنے آئی، تب سے دنیا بھر کے لوگ فکر مند ہو گئے تھے۔ سوال اٹھنے لگے تھے کہ دونوں کو خلا میں کب تک رہنا پڑے گا۔
اب فروری میں ہوگی واپسی، خوراک اور آکسیجن کی فراہمی کا کیا ہوگا؟
سنیتا اور بیری کے فروری میں ہونے والی واپسی کے بیچ لوگوں کے دماغ میں یہ شک ہے کہ کیا دونوں کے پاس خوراک اور آکسیجن کی سپلائی کافی مقدار میں ہے یا نہیں۔ دراصل دونوں جون میں صرف ایک ہفتہ کے لیے ہی خلا میں گئے تھے، لیکن اب انہیں سپیس اسٹیشن میں لمبا وقت گزارنا ہوگا۔ اس دوران، امریکی سپیس ایجنسی ناسا نے ان سوالات کا جواب دیا ہے۔ ناسا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر خوراک اور آکسیجن دونوں کی سپلائی برقرار ہے۔ خلا اسٹیشن پر زیادہ وقت رکنے کے بعد بھی دونوں خلا بازوں کے پاس کافی مقدار میں خوراک اور دیگر ضروری چیزیں دستیاب ہیں۔ ناسا کے حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خلا بازوں کے خوراک یا آکسیجن کے ختم ہونے کا کوئی فوری خطرہ نہیں ہے، اور وہ ہر صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسٹار لائنر میں ہوئی تھی ہیلیم لیک
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے ہفتہ کو ایک بریفنگ میں کہاکہ ناسا نے فیصلہ کیا ہے کہ خلا بازوں بیری‘‘بچ’’وِلْمور اور سنیتا ‘‘سنی’’ ولیمس اگلے فروری میں کریو-9 کے ساتھ واپس آئیں گے، اور اسٹار لائنر بغیر عملہ کے واپس آئے گا۔خلائی جہاز کے زمین پر واپس آنے کا صحیح وقت فی الحال طے نہیں کیا گیا ہے۔ اسٹار لائنر کو پانچ جون کو عملہ کے دو اراکین کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا، لیکن آئی ایس ایس کی پرواز کے دوران اس کے 28 تھرسٹرز مین سے پانچ مختلف اوقات میں ناکام ہو گئے اور پانچ ہیلیم لیک بھی ریکارڈ کیے گئے۔ ناسا کے حکام نے تسلیم کیا کہ خلائی جہاز کی واپسی کی پرواز اصل میں 14 جون کے لیے مقرر کی گئی تھی، لیکن اس کے بعد تکنیکی مسائل کی وجہ سے بار بار تاخیر ہو رہی ہے۔ زمین پر انجینئرس کی طرف سے مسائل کو حل کرنے کی تمام کوششوں کے باوجود کامیابی نہ ملنے پر خلا بازوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔



