حیدرآباد

مدھیہ پردیش میں ‘‘اسٹیٹ اسپانسرڈ فرقہ پرستی’’ : اسد الدین اویسی

حیدرآباد ۔ 24؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): پیغمبر اسلام کے بارے میں ملعون رام گری مہاراج کے اہانت آمیز تبصروں پر مدھیہ پردیش کے چھترپور میں کوتوالی کے مقامی مسلمانوں نے پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کرتے ہوئے گستاخِ رسول پر سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کو لیکر پولیس نے احتجاجیوں پر پتھراؤ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے متعدد احتجاجیوں کو حراست میں لیکر سخت کارروائی کی تھی اور حاجی شہزاد علی کے عالیشان گھر کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردیا تھا۔
اس انہدامی کارروائی پر مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و ایم پی حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے ہفتہ ’ 24؍ اگسٹ کو سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو اڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اس واقعہ کو ‘‘اسٹیٹ اسپانسرڈ فرقہ پرستی ’’ قرار دیا۔ ساتھ ہی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کی سخت مذمت کی۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ چھتر پور پولیس نے کچھ نوجوانوں کو مبینہ پتھراؤ کرنے کے الزام میں پریڈ کرائی اور ان کو نعرے لگانے پر مجبور کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ آنے والے وقت میں جب مدھیہ پردیش میں حکومت بدلے گی اور جو نئی حکومت آئے گی اگر وہ بی جے پی کے نمائندوں اور ان کے لوگوں کا چہرہ کالا کرتے ہوئے سڑک پر گھمائے گی یا ان کے مکان یا گھروں پر بلڈوزر چلائے گی تو انہیں کیسا لگے گا۔ جناب اسد اویسی نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب مدھیہ پردیش میں حکومت کا تختہ پلٹ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت ایک قوم کے خلاف کام کر رہی ہے۔ جس طرح سے حاجی شہزاد علی کا غیر آئینی طریقے سے مکان منہدم کیا گیا وہ بے حد غلط ہے۔ میں اس کی مخالفت کرتا ہوں اور یہ آئین کے خلاف ہے۔
جناب اسدالدین اویسی نے اس معاملے میں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی گھیرا اور کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آئین کو چومنے کا ڈرامہ کرتے ہیں تو وہیں دوسری طرف ان کی ہی پارٹی کے وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش میں آئین کا اس طرح سے مذاق اڑاتے ہوئے بغیر کسی جانچ اور پڑتال کے لوگوں کے مکان توڑ رہی ہے۔
جناب اسدالدین اویسی نے مدھیہ پردیش حکومت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ مدھیہ پردیش حکومت ‘‘اسٹیٹ اسپانسرڈ فرقہ پرستی’’ کی طرح کام کر رہی ہے۔ صرف ایک ہی فرقہ کے خلاف کبھی ان کا گھر بلڈوزر سے منہدم کر دیا جاتا ہے تو کبھی انکاؤنٹر کے نام پر گولیاں مار دی جاتی ہیں۔ یہ سب کب تک چلے گا۔ مجھے یقین ہے کہ کورٹ کے پاس یہ مسئلہ ضرور جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button