اُدے پور میں بچوں کی لڑائی کے بعد ہندوتوا تنظیموں کا تشدد ’ مسجد پر سنگباری’ گاڑیاں نذر آتش’ حالات کشیدہ’ انٹرنیٹ سرویس بند’ دفعہ 163 نافذ

ادے پور’ راجستھان ۔ 16؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): راجستھان کے ادے پور میں 16؍ اگسٹ بروز جمعہ’ سرکاری اسکول کے دو نابالغ طلباء ایان شیخ اور دیوراج موچی کے جھگڑے کے باعث تناؤ پیدا ہو گیا۔ اس واقعہ کو لیکر ہندوتوا تنظیمیں مشتعل ہوگئیں۔ ایک مسجد پر سنگباری اور توڑ پھوڑ کی گئی اور ایک شاپنگ مال میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ قریب میں واقع گیراج میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ہجوم نے جہاں گاڑیوں میں آگ لگائی، وہیں نزدیک ہی ایک پٹرول پمپ بھی تھا۔ فائربریگیڈ عملے نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری آگ پر قابو پالیا۔
امن و امان کی بحال کیلئے انتظامیہ کی طرف سے کی گئی کوششوں کے باوجود شام دیر گئے دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ ہوا۔ اس کے بعد پولیس نے وہاں موجود ہجوم کو بھگا دیا۔ شہر میں ابھی بھی حالات کشیدہ ہیں، رات 8 بجے کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
طلباء کے جھگڑے کا یہ واقعہ صبح 10:30 بجے سورج پول پولیس اسٹیشن حدود میں پیش آیا۔ یہاں گورنمنٹ ہائر سکنڈری اسکول بھٹیاں چوہٹہ میں ایک طالب علم نے دوسرے طالب علم پر چاقو سے حملہ کر کے زخمی کر دیا۔ اس کے بعد نابالغ ملزم فرار ہو گیا۔ اسکول کے استاد نے زخمی طالب علم کو اسکوٹی کے ذریعہ مہارانا بھوپال (ایم بی) اسپتال پہنچایا، جہاں زخمی طالب علم کا علاج جاری ہے۔
واقعہ میں ملوث دونوں طلباء کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ معاملہ کی اطلاع ملتے ہی ہندوتوا تنظیموں نے شہر کے چیتک سرکل، ہاتھی پول، اشونی بازار، باپو بازار اورگھنٹگھر علاقے میں دکانیں بند کروادیں۔ اس کے بعد ہجوم تشدد پر اترآیا۔ کلکٹر اروند پوسوال نے بتایا کہ نابالغ طالب علم کو حراست میں لے کر اس کے والد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کو احتیاطی تدابیر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لوکیش بھارتی نے بتایا کہ دونوں نابالغوں کی عمریں تقریباً 15 سال ہیں۔ دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھتے ہیں۔ دونوں کے درمیان پہلے کیا تنازعہ ہوا، اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ جب لنچ کا وقت ختم ہوا تو دونوں کے درمیان اسکول کے باہر جھگڑا ہوا۔ اس جھگڑے میں ایک طالب علم نے دوسرے کی ران پر چھری سے دو تین وار کر کے زخمی کر دیا۔ زخمی طالب علم چیخنے لگا تو استاد دوڑ کر باہر آئے۔
جب بچے کے اہل خانہ کو واقعہ کی اطلاع ملی تو وہ ایم بی اسپتال پہنچے۔ ہندوتوا تنظیموں سے وابستہ افراد نے اسپتال پہنچ کر نعرے بازی کی اور واقعہ پر احتجاج کیا۔ اسپتال میں پولیس کا عملہ تعینات کیا گیا ہے۔
ادے پور کے اے ایس پی سٹی اومیش اوجھا نے بتایا کہ شہر کے تقریباً تمام علاقوں میں پولیس فورس تعینات ہے۔ اس میں شہر کے تقریباً 15 پولیس اسٹیشنوں کا عملہ شامل ہے۔ پولیس لائن سے بھی اضافی فورس تعینات کی گئی ہے۔ تمام پولیس افسر فیلڈ میں رہ کر ہر سرگرمی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ دفعہ 163 بھی نافذ کردیا گیا ہے۔ لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ امن قائم رکھیں۔
پرنسپل کا بیان
پرنسپل ایشا دھرماوت نے بتایا کہ لنچ کے تقریباً 5 سے 7 منٹ بعد اچانک اسکول کے باہر سے کچھ طلباء چیختے ہوئے دوڑ کر اندر آئے۔ میں فوراً باہر گئی تو حیران رہ گئی۔ طالب علم زخمی حالت میں تھا۔ میری اسکوٹی پر بٹھا کر اسٹاف نے اسے فوراً ہاسپٹل پہنچایا۔ دونوں طلباء پڑھائی میں اچھے ہیں۔ اس سے پہلے کبھی اسکول میں ان دونوں کو جھگڑتے نہیں دیکھا، نہ ہی سنا۔ اس طرح کے واقعہ نے ہمیں بھی حیران کردیا ہے۔



